6 ملکی اسپیکرز کانفرنس

دیواروں کے سامنے جھکنے والوں سے قوموں کا احترام کرنے کی توقع نہیں رکھتے

ایران دہشتگردی کا بڑا شکار ہے جو انقلاب کی تاسیس سے آج تک پُرعزم ہو کر لڑ رہا ہے

ارنا - صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ہم دیواروں کے سامنے جھکنے اور تہذیبوں کی توہین کرنے والے شخص سے توقع نہیں رکھتے کہ وہ قوموں کے درمیان پُل کا احترام کرے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ''حسن روحانی'' نے ہفتہ کے روز تہران میں 6 ملکی اسپیکرز کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جہاں بھی امریکہ کسے معاشرے کی تباہی میں ملوث ہو تو ہم اس کو نقصانات کے ازالے سے بھاگنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو ملک چین کے خلاف تجارتی جنگ کر رکھی ہے، پاکستان کو طعنہ دیتا ہے، افغانستان کی توہین، ترکی کی تنبیہ، روس کو دھمکی اور ایران پر پابندیاں لگاتا ہے، وہ دنیا میں باہمی تعلقات کو توڑنے والا اصل مجرم ہے۔

ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے الگ کر سکتا ہے تو وہ خام خیالی کا شکار ہے، ہم آج یہاں اکھٹے ہیں تا کہ یہ بات کھول کر بولیں کہ ہم مزید گستاخی کو برداشت نہیں کرتے اور ان کے خلاف مقابلہ کریں گے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے ایرانی قوم اور حکومت کے عزم متاثر نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ گزشتہ 40 سالوں سے دہشتگردوں کی مختلف کاروائیوں ہوئیں مگر دہشتگردی کی لعنت کے خلاف فیصلہ کن معرکے میں ایرانی قوم اور حکومت کے مضبوط عزم متاثر نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو متعدد مسائل بشمول ماحولیاتی تبدیلی، معاشی بحران، غربت، جنگ، جارحیت، انفرادیت، انتہاپسندی اور دہشتگردی کا سامنا ہے۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ ایران دہشتگردی کا بڑا شکار ہے جو انقلاب کی تاسیس سے آج تک پُرعزم ہو کر لڑ رہا ہے اور اس راہ میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کو اٹھاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں انقلاب کی فتح کے بعد دہشتگردوں نے 72 اراکین پارلیمنٹ کو بم دھماکے میں شہید کردیا، ہمارے صدر اور وزیراعظم شہید ہوئے اور یہ ان دہشتگردوں نے کیا جنہیں آج امریکہ اور یورپ کی سرپرستی حاصل ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو ظالمانہ اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیاں ایک دہشتگردی ہے جس کو قوموں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

ای میل کریں