امام خمینی (رح) ہمیشہ اپنے شاگردوں سے شفقت ، مہربانی اور نوازش سے پیش آتے۔ اگر خدا نخواستہ، کسی کی تشییع جنازہ ہوتی تو آپ خود، اس میں شرکت کرنے کی کوشش کرتے اور دوسروں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دیتے کیونکہ اس طرح آپ فرض کفایہ کے انجام کے ساتھ ساتھ طلاب اور روحانی اور معنوی تربیت بھی کرتے تھے۔ لہذا آپ انہیں تابوت کو اٹھانے اور اسے کندھا دینے کی تاکید فرماتے تھے۔ اور اسی طرح اگر کوئی عالم فوت ہوجاتا یا یہ کہ علم و علماء و طلاب سے محبت کرنے والا رحلت فرما جاتا تو آپ طلاب کے ساتھ خود بھی، ضرور اس کے جنازے میں شرکت فرماتے تھےاور آپ اس طرح کے نیک کاموں کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھےیہاں تک کہ اگر کبھی اتفاق سے ایسا ہوجاتا کہ تدریس شروع کرنے سے پہلے آپ کو اطلاع ملتی کہ فلاں عالم فوت ہوگیا ہے تو آپ درس کی چھٹی کردیتے اور اس کی تشییع جنازہ میں شرکت فرماتے، اگرچہ طلاب یہ کہتے بھی رہتے کہ آقا آج چھٹی نہ کریں اور درس جاری رکھیں تو آپ فرماتے: "(بی توفیقی می آورد) اور یہ کہہ کر کلاس چھوڑ دیتے۔