امام خمینی (رح) اس قدر اپنے امور کو بروقت انجام دیا کرتے تھے کہ ہم جب نجف میں آپ (رح) کے محضر میں ہوا کرتے تھے تو اس وقت اپنی گھڑیوں کا وقت آپ کے کام کے وقت سے ٹھیک کیا کرتے تھے کیونکہ آپ (رح) ہر کام کو اس کے عین وقت پر انجام دیا کرتے تھے۔ یعنی آپ کسی کام کو کررہے ہوتے تھے تو ہمیں پتہ چل جاتا تھا کہ اب کیا ٹایم ہوگا۔ یہاں تک کہ آپ (رح) کے اہل و عیال بھی یہ جانتے تھے کہ اس وقت آغا کس کام میں مشغول ہوں گے۔
ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ آپ نے درس کی اہمیت کے بارے میں فرمایا: "اگر آپ لوگ درس پڑھنے آئیں، تو پھر بروقت آیا کریں اور اگر ثواب کی خاطر آنا ہو تو مسجدیں اور بھی ہیں، وہاں چلے جایا کریں"
امام خمینی (رح) اپنے مطالعہ کے وقت مطالعہ کیا کرتے اور اس قدر اس کے پابند تھے کہ کوئی چیز آپ کو اس وقت مطالعہ کرنے سے روک نہیں سکتی تھی۔ جس دن ہم نے آپ کے بیٹے آغا مصطفی کی شہادت کی خبر آپ کو سنائی، اس دن بھی آپ بروقت نماز پرگئے اور بروقت ہی مطالعہ کیا، اور اسی طرح آپ (رح) نے اپنے معمول کے مطابق قرآن مجید کی تلاوت بھی ترک نہ کی اور بروقت قرآن کریم پڑھا۔ آپ کے دوسرے بیٹے آغا احمد فرماتے ہیں: "جو کتاب ان دنوں آپ کے زیر مطالعہ تھی، میں نے اس دن دیکھا کہ اس کے ستر صفحات کا مطالعہ ہوا پڑا تھا۔ اور ذرہ برابر آپ نے اپنے روزانہ کے کاموں میں خلل نہ آنے دیا۔