علمائے امامیہ کے درمیان مشہور قول کی روشنی میں 17/ ربیع الاول کی تاریخ خاتم الانبیاء، سید المرسلین، رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفی بن عبداللہ (ص) کی ولادت با سعادت کی تاریخ ہے۔ آپ کی ولادت باسعادت خود آپ کے گھر مکہ معظمہ میں ہوئی ہے۔ مشہور یہ ہے کہ آپ کی ولادت با کرامت جمعہ کے دن طلوع فجر کے وقت انوشیروان کے دور سلطنت میں عام الفیل میں ہوئی ہے۔ یعنی اسی سال جب حبشہ کے کافر خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لئے ہاتھی لیکر آگئے تو خداوند عالم نے چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے ہلاک اور تباہ کیا۔
روایت ہے کہ آپ کی ولادت کی صبح کو جو بت بھی زمین تھے آپس میں ٹکرانے لگے ۔ کسری کے ایوان لرزے اور اس کے چودہ گنگرے گرے ۔ دریائے ساوہ کا پانی اندر چلا گیا، سماوی کی وادی سے پانی جاری ہوا، اور فارس کے آتش کدہ بجھ گئے، جبکہ ہزار سال سے خاموش نہیں ہوئے تھے اور اس رات حجاز کی جانب سے ایک نور ساطع ہوا اور اس کی روشنی پھیلی اور مشرق تک پہونچ گئی اور دنیاوی بادشاہوں کا تخت گرگیا۔ اس دن کوئی بادشاہ بات نہ کرسکا اور سارے کے سارے گونگے ہوگئے۔ قدیم علم اور ساحروں کا جادو باطل ہوگیا۔ ابلیس نے اس وقت چیخ ماری اور اپنے چیلوں کو جمع کیا اور اس کے چیلوں نے کہا: میرے سردار آپ کس بات سے پریشان اور گبھرائے ہوئے ہیں؟ اس نے کہا: تم پروای ہو! زمین پر ایک حیرت انگیز واقعہ ہوگیا ہے جو حضرت عیسی (ع) کے زمانہ سے اب تک رونما نہیں ہوا تھا۔ جاؤ اور جاکر معلوم کرو کہ کیا ہوا ہے اور مجھے خبر دو۔
شیطان کے ساری چیلے گئے اور انہیں کچھ نہیں ملا۔ ابلیس نے کہا: اس امر سے آگاہی میرا کام ہے۔ پھر دنیا میں گردش کرنے لگا اور کردش کرتے کرتے مکہ پہونچا تو وہاں دیکھا کہ حرم کے اطراف میں ملائکہ کا حصار ہے۔ اس نے حرم کے اندر داخل ہونا چاہا تو اسے آواز دی۔ وہ پلٹ کر کوہ حرا سے داخل ہوگیا۔ جبرئیل نے اسے آواز دے کر کہا پلٹ جا، تجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ اس نے کہا: اے جبرئیل! تم سے میرا ایک سوال ہے۔ کہا: بولو۔ اس نے کہا: آج کی رات کونسا حادثہ رونما ہوا ہے؟ فرمایا: حضرت محمد (ص) کی ولادت ہوئی ہے۔ اس نے کہا: میرا اس میں کوئی حصہ ہے؟ فرمایا:نہیں۔ کہا: ان کی امت میں میرا کوئی حصہ ہے؟ فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: راضی ہوگیا۔
روایت ہے کہ جب آنحضرت (ص) پیدا ہوئے تو کعبہ میں سارے بت اوندھے منہ گرگئے اور جب رات آئی تو آسمان سے ایک آواز آئی؛ جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقا؛ حق آیا اور باطل رسوا ہوا بیشک باطل کو رسوا ہونا ہی تھا ؛ اس رات سارا عالم روشن ہوگیا۔ ہر پتھر، ٹھکرا اور درخت مسکرایا اور زمین و آسمان کی ہر شیء نے خدا کی تسبیح کی اور شیطان بھاگتے ہوئے بولا: بہترین امتیں، بہترین خلائل، عزیزترین بندے اور عالم میں سب سے عظیم محمد (ص) ہیں۔
خلاصہ آج کا دن بہت ہی مبارک اور شریف دن ہے اور اس دن خاص اہتمام کریں اور تمام نبیوں کی امت سے زیادہ اس دن کی عظمت اور شان کا اظہار کریں چونکہ یہ دن سید المرسلین اور خاتم النبیین کی ولادت کا دن ہے۔ خداوند عالم اس دن کے تصدیق تمام مومنین اور مومناب کی ہر حاجت دلی کو برلائے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
حضرت پیغمبر اکرم (ص) جس طرح مومنین کے لئے رحمت تھے اسی طرح کفار کے لئے بھی رحمت اور ہمدرد تھے یعنی آپ متاثر ہوتے تھے کہ یہ کفار اپنے کفر پر باقی ہیں اور آخر کار جہنم میں جائیں گے۔ آپ کی دعوت انھیں نجات دلانے کے لئے تھی۔ کفار کے لئے بھی آپ کا دل دکھتا تھا کہ یہ اپنے عقائد و اعمال سے جہنم کا ایندھن بنیں گے، نہیں بننا چاہیئے۔