محمد جواد ظریف

ایران دوبارہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات نہیں کرے گا

ایران کی تاریخ 40 سال نہیں بلکہ 7 ہزار برس سے زائد پرانی ہے اسی لئے ہم ہرگز جبر و دباؤ کے سامنے نہیں جھکتے

ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کی تاریخ 40 سال نہیں بلکہ 7 ہزار برس سے زائد پرانی ہے اسی لئے ہم ہرگز جبر و دباؤ کے سامنے نہیں جھکتے۔

یہ بات ''محمد جواد ظریف'' نے اطالوی دارالحکومت روم میں 'بحیرہ روم ڈائیلاگ کی سالانہ کانفرنس' میں خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں 56 ممالک کے اعلی حکام اور نمائندے شریک تھے۔

اس موقع پر ایرانی قوم کے خلاف امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے ظریف نے بتایا کہ ایران گزشتہ 40 سال سے نہیں بلکہ 7 ہزار سال سے اپنے پیروں پر کھڑا ہے اور آئندہ بھی حالات کا سامنا کرتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعض دعویدار ممالک کے مقابلے میں ایران اور اٹلی کی بادشاہت کی تاریخ زیادہ پرانی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم جبر کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہاں کوئی بھی طاقت مستقل نہیں ہوتی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے یہ استفسار کیا کہ ایران کیوں اپنی علاقائی پالیسی تبدیل کرے؟ کیا ہم نے صدام کی حمایت کی؟ کیا ہم نے داعش، طالبان یا النصرہ فرنٹ کی پشت پناہی کی؟ کیا ہم نائن الیون واقعے کے ذمے دار ہیں؟ کیا ہم نے قطر پر پابندیاں لگائیں؟ کیا ہم یمنی عوام پر بمباری کررہے ہیں؟ کیا ہم نے کسی ملک کے وزیراعظم کو اپنی سرزمین میں قید میں رکھا؟ ایران نے غلطی کی یا دوسرے لوگوں نے؟

انہوں نے مزید کہا کہ در حقیقت ان لوگوں کو چاہئے کہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے خطے سے متعلق اپنے رویے میں تبدیلی لائیں۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے دوسرے ملکوں سے مل کر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کئے تھے جس کے بعد اچھے نتائج برآمد ہوئے لہذا آج یورپ اور باقی ملکوں کو چاہئے کہ اپنی کوششوں اور عالمی سلامتی میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ تیراکی گیلے ہوئے بغیر نہیں ہوسکتی۔

ظریف نے مزید کہا کہ سب انھیں مذاکرات اور تعاون کے حامی کے طور پر جانتے ہیں لیکن جہاں ایران کی خودمختاری اور سالمیت کی بات ہو تو وہ ملکی خودمختاری کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ سفاتکاری کھیل نہیں اور اہم سنگین حالات کا سامنا کرنے کے لئے بھی ہمہ وقت تیار ہیں۔

ای میل کریں