ادیان الہی اور انبیاء پر نازل ہوئی آسمانی کتابوں پر ہمارا کامل عقیدہ ہے۔ لیکن اس وقت ان ادیان کا صرف نام رہ گیا ہے اور ان پر مکمل طور پر اطمینان نہیں رکھتے(اگر چہ ان میں حق مطالب بھی ملتے ہیں)۔ کیونکہ یا ان کی سند نہیں ہے یا تحریف ہوگئی ہیں۔
مثال کے طور پر توریت کے تین نسخے ہوگئے ہیں: عبرانی نسخہ جو یہود اور پروٹسٹان کے علماء کے نزدیک معتبر ہے۔ نسخہ سامری کہ سامریین (بنی اسرائیل کا دوسرا گروه) کے نزدیک معتبر ہے۔ یونانی نسخہ جسے پروٹسٹان کے علاوہ عیسائی علماء معتبر جانتے ہیں۔
سامریوں کا نسخہ صرف حضرت موسی کی پانچ کتاب اور یوشع اور داود کی کتاب کو شامل ہے اور عہد عتیق کی دیگر کتابوں کو معتبر نہیں جانتے۔ حضرت آدم کی خلقت سے لیکر طوفان نوح تک مدت 1656 سال ہے اور دوسرے نسخے میں 1307 اور تیرے نسخہ میں 1362 سال ہے۔ لہذا یہ تینوں صحیح نہیں ہو سکتے بلکہ ان میں سے کوئی ایک ہی صحیح اور معتبر ہوگا اور وہ بھی معلوم نہیں!!! (مزید معلومات کے لئے کتاب راہ سعادت کا مطالعہ کریں)
مثال کے طور پر خدا کا انسان کی صورت میں تعارف کردیا گیا ہے کہ راستہ چلتا ہے، شعر پڑھتا ہے، جھوٹا اور فریب کار ہے کیونکہ اس نے آدم سے کہا تھا کہ اگر نیک و بد درخت سے کھائیں گے تو مر جائیں گے لیکن اس کے بعد آدم و حوا نے اس درخت سے کھالیا اور مرنا تو دور بلکہ نیک و بد سے آشنا بھی ہوگئے۔ یا جیسے خدا کے یعقوب سے کشتی لڑنے کی داستان جو توریت میں ذکر ہوئی ہے لیکن (یہودی اور عیسائی) دو دین کے مقابلہ میں دیگر ادیان اصول اور تاریخی سند اور ماننے والوں کی تعداد کے لحاظ سے صورتحال بہت ہی خراب ہے۔
لیکن اس بات کہ اسلام ہی حق دین ہے کو مختلف طریقوں سے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ اس دین کے معجزہ کا زندہ ہونا چونکہ اس دین کا معجزہ "قرآن" ہے۔ معاشرہ میں پیغمبر (ص) کی حیات اور آپ کی موجودگی سے وابستہ نہیں ہے۔ اسی وجہ سے اسلام کا معجزہ زندہ جاوید اور ابدی ہے۔ دیگر گذشتہ انبیائے کرام کے معجزوں کے برعکس۔ معجزہ اسلام کے زندہ ہونے پر سب سے اہم دلیل خود قرآن کا چیلینج اور مقابلہ کی دعوت دینا ہے کہ ارشاد ہوتا ہے: "اگر اس کے بارے میں جو میں نے اپنے بندہ (محمد) پر نازل کیا ہے، شک و تردید میں ہو تو کم سے کم اس کے جیسا ایک سورہ ہی پیش کردو اور (اس کام کے لئے) خدا کے علاوہ اپنے گواہوں کو دعوت دو، اگر سچے ہو" اور دیگر آیات۔
البتہ اعجاز قرآن کے مختلف پہلووں اور ابعاد کو سمجھنے کے لئے کافی تحقیق و جستجو کی ضرورت ہے کہ اس کا کچھ حصہ تفسیر المیزان میں ذکر ہوا ہے۔
قرآن کا تحریف نہ ہونا یعنی اس میں کسی قسم کی دگرگونی اور تبدیلی کا ایجاد نہ ہونا۔ کیونکہ خود حضرت رسولخدا (ص) اس کے دقیق حفظ پر خاص توجہ رکھتے تھے۔ اولا: معروف کاتبان وحی کو حکم دیتے تھے کہ آیات اور سوروں کو (دقیق طور) پر مکتوب کریں۔ دوسرے حفظ کرنے کی کافی تشویق فرماتے تھے لہذا رسولخدا (ص) کے زمانہ میں ہی کافی لوگ "حافظین" قرآن سے معروف تھے۔ تیسرے قرائت کرنے کی ترغیب دلاتے کہ الفاظ کو اس کے لفظی اور تجویدی خصوصیات کے ساتھ پڑھ جائے۔ نہ صرف مطالعہ اور مفاہیم کا دریافت کرنا۔ یہی سارے عوامل و اسباب قرآن کو تحریف سے بچانے میں معاون ثابت ہوئے۔ اس کے علاوہ خود خداوند رحمن نے اس کی حفاظت کا وعدہ دیا ہے۔
تمام انسانی معاشرے میں ایک مدیر اور کارفرما کا دستورالعمل معیار بنتا ہے اور لازم الاجراء ہوتا ہے اور جدید دستور کے آنے سے سابق حکم خود بخود لغو ہوجاتا ہے۔ دیگر ادیان کے متون دینی میں یہ ذکر نہیں ہوا ہے کہ ان کے پیغمبر آخری رسول رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے ماننے والوں کو پیغمبر اسلام (ص) کے آنے کی خوشخبری دی ہے یعنی ایک طرح سے اپنی وقتی نبی ہونے کو بیان کیا ہے۔
اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لئے یہ ہے کہ اسلام ایک جامع دین ہے۔ اس کے لئے دین اسلام کو پاکیزہ عبارتوں اور کتابوں کا مطالعہ کیا جائے اور دیگر ادیان کے مفاہیم و مطالب سے موازنہ کیا جائے بالخصوص اہلبیت (ع) کی توضیحات اور تفسیروں کی روشنی میں جو آپ حضرات نے دین اسلام کے مفاہیم کے بارے میں بیان کی ہیں۔
دیگر ادیان کی معتبر تاریخ نہیں ہے اور دین اسلام کی رسولخدا (ص) کے بچپن سے لیکر آخری عمر حیات تک کی جزئیات موجود ہیں۔