خانہ خدا کے گرد طواف کا مطلب یہ ہے کہ غیر خدا کے گرد طواف نہ کیا جائے:امام خمینی(رح)
اسلامی جمہوریہ ایران کے معمار امام خمینی(رح) نے حج کو اتحاد اور وحدت کا بہترین مرکز قرار دیتے ہوے فرمایا: بیت اللہ کے گرد طواف کا مطلب یہ ہے کہ غیر خدا کے گرد طواف نہ کیا جائے۔
ہم جس ملک سے بہی تعلق رکہتے ہوں ہمیں اپنی اسلامی اور قومی حیثیت کا دفاع کرنا چاہیے ۔ کسی کی رو و رعایت سے بے پرواہ ہو کر امریکہ ، صہیونیت اور شرق و غرب کی طاقتوں کے مقابلے میں اسلامی اقوام و ممالک کا دفاع کرنا چاہیے ہمیں چاہیے کہ ہم اسلام دشمنوں کے مظالم کو آشکار کریں ۔
ہمارے مادی و روحانی وسائل کو مشرق و مغرب کی بڑی طاقتیں ہم سے چہین رہی ہیں ۔ انہوں نے ہمیں سیاسی اقصادی ، ثقافتی اور فوجی لحاظ سے اپنا محتاج بنا رکہا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ہوش میں آئیں اور اپنے کہوئے ہوے اسلامی وقار کو پہر سے حاصل کریں ظلم کو قبول نہ کریں عالمی لٹیروں کہ جن کا سرغنہ امریکہ ہے ،کی سازشوں کو ہوش مندی کے ساتھ فاش کریں ۔
امام خمینی(رح) فرماتے ہیں آج مسلمانوں کا قبلہ اول اسرائیل کے قبضے میں ہے کہ جو مشرق وسطیٰ میں کینسر کی حیثیت رکهتا ہے ۔ آج وہ ہمارے فلسطینی و لبنانی بہائیوں پر پوری قوت سے ظلم ڈہارہا ہے اور انہیں خاک و خون میں غلطاں کر رہا ہے ۔
مظلوموں کے مسیحا امام خمینی (رح) اسرائیل کی شیطانی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں آج اسرائیل اپنے تمام تر شیطانی وسائل کے ساتھ مسلمانوں کے درمیان افتراق و اختلاف پیدا کرنے میں مصروف ہے ۔ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو اسرائیل کے خلاف تیار کرے ۔ آج ہمارے افریقی مسلمان ممالک امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے ہاتھوں بکے ہوئے افراد کے زیر تسلط ہاتھ پاوں مار رہے ہیں ۔
رہبر انقلاب افریقی مسلمانوں نے کی مظلومیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں آج افریقی مسلمان اپنی پوری قوت سے مظلومانہ فریاد بلند کئے ہوئے ہیں ۔ فلسفہٴ حج کو اس مظلومانہ فریاد کا جواب دینا چاہئے ۔ خانہٴ خدا کے گرد طواف کا مطلب یہ ہے کہ غیر خدا کے گرد طواف نہ کیا جائے ۔ رجم عقبات در حقیقت جن و انس کے شیطانوں کورجم کرنا ہے ۔ہم اپنے خدا سے عہد کریں کہ اسلامی ممالک سے انسانی شیطانوں اور بڑی طاقتوں کو نکال باہر کریں گے ۔ آج عالم اسلام امریکہ کے ہاتہوں میں اسیر ہے ۔ ہمیں چاہئے مختلف برّ اعظموں کے مسلمانوں کےلئے اللہ کا پیغام لے جائیں کہ وہ خدا کے سوا کسی اور کی غلامی اور بندگی اختیار نہ کریں ۔
اے مسلمانان عالم اور اے پیروان مکتب توحید اسلامی ممالک کی تمام تر مشکلات کا باعث عدم ہم آہنگی اور ہم آواز نہ ہونا ہے اور کامیابی کا راز ہم آواز ہونا اور ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک جملے میںبیان فرما دیا ہے : و اعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا.اعتصام بحبل اللہ ( اللہ کی رسی کو تاھمنا ) تمام مسلمانوں کی ہم آہنگی سے عبارت ہے ۔ سب اسلام کی خاطرمسلمانوں کے مصالح کے لئے ہم آہنگ ہو جائیں ۔ تفرقہ ، جدائی اور گروہ پرستی کہ جو تمام تر بد بختیوں اور عقب ماندگی کی بنیاد ہے ، سے گریز کریں ۔
امام خمینی(رح) اتحاد بین المسلمین کو مسلمانوں کی طاقت مانتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں بڑی طاقتوں سے نجات کا ذریعہ اتحاد ہےعازمین حج چاہے کسی بہی ملک ، قوم اور مکتب سے تعلق رکہتے ہوں ، سب کے سب امت مسلمہ سے تعلق رکہتے ہیں ،رسول اللہ کے تابع اور قرآن مجید کے احکامات کے پیرو ہیں ۔مسلمانوں کے اتحاد اور اجتماعی وحدت کا بنیادی راستہ اسلامی ممالک سے بڑی طاقتوں کے تسلط کے خاتمے اور اپنے ممالک میں.
مقدس مقامات کے شعائر کو عملی جامعہ پہنانے سے ممکن ہے کہ جس کا پہلا قدم اپنے دلوں سے نا امیدی ختم کرنا ہے جسے مغرب و مشرق کی کوششوں سے ان کے خبیث ایجنٹوں نے مسلمانوں کے ذہن میں بٹہا دیا ہے اور ان کو باور کروا دیا گیا ہے کہ بڑی طاقتوں میں سے کسی ایک کے ساتہ وابستہ ہوئے بغیر زندگی نہیں گزاری جا سکتی ۔ ایرانی قوم اور حکومت نے اس عظیم انقلاب کے ذریعے ثابت کر دیکھایا ہے کہ اس قسم کا اعتقاد مہمل اور بے بنیاد ہے اگر چہ بڑی طاقتوں نے اس آتش سوزاں کو جو اس ملک میں مغرب و مشرق کی آرزوؤں کو خاک میں ملانے کے لئے بہڑکی تہی ، ہر حیلہ و سازش کے ساتہ خاموش کرنا چاہا لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوئیں۔