خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ملک کے اعلی حکام اور دیگر عہدیداروں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس ملاقات میں صدر حسن روحانی، اسپیکر علی لاریجانی، عدلیہ کے سربراہ آملی لاریجانی، اعلی سول اور فوجی حکام اور کابینہ کے ارکان کے علاوہ ملک کی بعض اہم سیاسی، سماجی اور ثقافتی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ایران کے اسلامی نظام اور ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی گہری اور دائمی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اعلی حکام اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں تو موجودہ مسائل میں امریکہ کی شکست قطعی اور یقینی ہے۔
رہبرمعظم نے مزید فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے شروع دن سے آج تک امریکہ کا جابر نظام ایرانی عوام کا اصل دشمن ہے اور اس نے وطن عزیز ایران کے خلاف سیاسی، معاشی، سیکورٹی سمیت تمام ہتکنڈوں کا استعمال کیا مگر ہمیشہ کی طرح اسے ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا۔
قائد انقلاب نے فرمایا کہ موجودہ امریکی صدر کا انجام بھی اپنے سابق ہم منصبوں ریگن اور جارج بوش سے زیادہ اچھا نہیں ہوگا اور وہ بھی ان کی طرح تاریخ میں گم ہوجائے گا۔
ایران جوہری معاہدے سے متعلق امریکہ کی مسلسل خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس ملک کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات یا معاہدہ کرنا سراسر بے فائدہ ہوگا۔
امام خامنہ ای نے جوہری مذاکرات کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ کے مکروہ اقدامات بالخصوص یلو کیک کی خریداری کے حوالے سے اور برطانیہ کے روڑے اٹکانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ چند مثالیں ہیں جس سے یورپ کا امریکہ کا ساتھ دینا واضح نظر آتا ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا کہ جوہری معاہدے کا اصل مقصد ایران مخالف پابندیوں کا اٹھانا تھا مگر ان پابندیوں میں سے اکثر نہیں اٹھائی گئیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی خلاف ورزی پر خاموشی برتنے پر تین یورپی ملک فرانس، برطانیہ اور جرمنی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور فرمایا کہ اگر یہ ممالک امریکہ سے احتجاج کرتے تو آج یہ نوبت نہ آتی لہذا یورپی ممالک کو چاہئے کہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کریں۔
سپریم لیڈر نے تین یورپی ممالک پر زور دیا کہ انہیں چاہئے کہ جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنے سے متعلق ایران کو اعتماد میں لیں اور اس حوالے سے ہمیں ضمانت دیں کہ ایران کے میزائل پروگرام اور خطے میں ایران کے کردار پر بات نہیں ہوگی. اماما خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ یورپ کو چاہئے کہ ایران مخالف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا کھل کر مقابلہ کرے تاہم سب جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے دفاع اور سرزمین کی حفاظت پر ایک لمحہ بھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر انتباہ کیا کہ اگر یورپی ممالک نے ہمارے مطالبات کو نظرانداز کیا اور اس پر عمل کرنے میں تاخیر کی تو ایران بھی اپنی معطل شدہ جوہری سرگرمیوں کا پھر سے آغاز کرے گا۔
انہوں نے جوہری توانائی ادارے کے حکام پر زور دیا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں. اس وقت ایران میں یورونیوم کی افزودگی 20 فیصد کی سطح پر ہے تاہم اگر ہمیں جوہری معاہدے سے کوئی فائدہ نہ ہو تو تمام جوہری سرگرمیوں کو بحال کیا جائے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکہ کی ایران مخالف سازشوں میں اضافہ ہورہا ہے لہذا ان سے نمٹنے کے لئے ایران میں ایک خصوصی سیل قائم ہونا چاہئے اور اس کے لئے دفترخارجہ کے حکام کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای نے فرمایا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق امریکہ کا سیاہ کارنامہ ہے جس میں مختلف امریکی جیلوں میں قیدیوں سے غیرانسانی سلوک، امریکہ میں سیاہ فام شہریوں پر پولیس کے بدترین تشدد، داعش کی تشکیل اور حمایت میں امریکہ کا براہ راست کردار، فلسطینیوں کے قتل عام میں ناجائز صہیونی ریاست کی حمایت اور یمن پر جارحیت اور بحرین میں عوام کے خلاف کریک ڈاون کی امریکی حمایت شامل ہیں۔