جس زمانے میں انگلستان نے بھی امریکی جاسوسوں کی حمایت کرتے ہوئے، ایران کے ساتھ تعلقات کو کم کردیا، اس وقت بعض مقامات پر بحث تھی کہ کیا انگلستان کے ساتھ تعلقات رکھنے چاہیں یا نہیں؟ لہذا میں نے ایک مقالہ تحت عنوان پدر شیطان "شیطان کا باپ" لکھا، جس میں یہ ثابت کیا کہ امریکہ، انگلستان کی اولاد ہے، لہذا ان کے ساتھ روابط میں بہت احتیاط سے کام لیا جائے کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ہمارے ساتھ سازش کرتے ہوئے ہمیں دھوکہ دے دیں۔
ایک رات سید احمد خمینی (رح) نے مجھے فون کیا تا کہ وہ امام خمینی (رح) کی طرف سے ایک مبہم بات کو واضحا اور آشکار کریں اور ایک پیغام اخبار میں دینے کے لئے دیں۔ اس وقت میں نے ان سے پوچھا: امام (رح) کی میرے مقالے کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیونکہ اسی زمانے، امام (رح) نے تھوڑای سی انٹرنیشنل سیاست کی حمایت بھی کی تھی، لہذا مجھے ڈر تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں کسی غلط کام کا مرتکب ہوچکا ہوں!
سید احمد نے مجھے جواب دیتے ہوئے فرمایا: مجھے آپ کے مقالے کے بارے میں امام (رح) کی رائے کا علم ہے۔ اس زمانے کے وزیر خارجہ جناب ولایتی، اس دن نیویارک میں تھے، لہذا انہوں نے اس مقالے کو فیکس کے ذریعے وہاں پر پہنچادیا ہے تا کہ وہ بھی اس کا مطالعہ کریں، لہذا انہوں نے اپنے قائم مقام آغا بشارتی کو فون کیا اور کہا کہ آپ امام (رح) سے پوچھیں کہ آخر کار ہم حق پر ہیں یا روزنامہ جمہوری اسلامی؟ اگر ہم صحیح کررہے ہیں تو پھر روزنامہ والوں سے کہیں کہ وہ اس طرح کے مقالے لکھنے سے اجتناب کریں، اور اگر اخبار والے صحیح لکھ رہے ہیں تو پھر ہمیں حکم دیں کہ ہم اس کام سے بعض آجائیں اور اسے آگے نہ بڑھائیں، اس پر بشارتی صاحب نے مجھے فون کیا اور میں نے یہ بات امام (رح) کے حضور بیان کی۔ اس پر امام (رح) نے فرمایا:
آپ بھی جو کچھ کررہے ہیں بالکل ٹھیک کررہے ہیں، اور اخبار والے بھی جو کچھ لکھ رہے وہ بھی بجا لکھ رہے ہیں، لہذا آپ انہیں اجازت دیں کہ وہ اپنے اس کام کو جاری رکھیں۔
پا بہ پای آفتاب، ج 4، ص 236