ٹرمپ نے ایران کے خلاف پرانی ہرزہ سرائیوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے حکم نامے پر دستخط کریں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران اور عالمی قوتوں بشمول امریکہ کے درمیان 2015 کو جوہری معاہدہ طے پاگیا تھا اور اس کے تحت کوئی ایک ملک یکطرفہ طور پر اسے ختم نہیں کرسکتا۔
ٹرمپ نے ایسے وقت میں جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا جب عالمی جوہری ادارہ 11 مرتبہ ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے اور معاہدے کے دوسرے فریق بالخصوص یورپ اب بھی اسے بچانے کے لئے پُرعزم ہے۔
ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے تین طاقتور یورپی ملک فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاہدے میں شامل رہیں گے۔
تین ممالک نے کہا کہ ہم امریکہ سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور دوسرے فریقین کے وعدوں کے خلاف کوئی کاروائی کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔