خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے مطابق فائرنگ سے 40 سالہ جابر سالم شہید اوردرجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی عوام امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی کے شہروں میلان اور باپلیس میں فلسطینیوں کی حمایت میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پرآئی اورامریکہ مخالف نعرے بازی کی ۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں بتائی گئی ہے۔
امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ 14 مئی2018 کو وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرے گا۔
اسرائیلی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے جارہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس نے امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
ترک وزیرخارجہ چاوش اولو کا کہنا ہے کہ ترکی فلسطینیوں کا مقدمہ بیت المقدس لڑتا رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ القدس اور فلسطین کے دعوے پرخواہ سب پیچھے ہٹ جائیں، ترکی ہر گز اس مسئلے میں قدم پیچھےنہیں ہٹائے گا۔
انہوں نے عرب ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے خطاب میں کہا کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی ایک غلط فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اس پر خاموشی اختیار نہیں کرے گا۔
ترک وزیرخارجہ چاوش اولو نے تجویز پیش کی کہ مسلمانوں کو امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف مشترکہ نکتہ نظر اپنانا چاہیے۔
چاوش اولو نے درپیش صورتضحال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ بالعموم اور عرب لیگ بالخصوص اس مسئلے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن ترکی کسی بھی قیمت پر چپ نہیں سادھے گا۔
بیت المقدس فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کی اہم ترین وجہ ہے۔ دونوں بیت المقدس کو اپنے لیے اہم ترین قرار دیتے ہیں۔
عالمی برادری کا ماننا ہے امریکی سفارت خانہ اسرائیل سے بیت المقدس منتقل کرنا بیت المقدس کواسرائیلی شہر تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں امریکی فیصلے کے خلاف ایک قرارداد پیش کی گئی تھے۔ اس قرارداد کے حق میں 128 ووٹ اور مخالفت میں محض دو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔