ابنا کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قرآنی تعلیمات پر عمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ایران نے قرآن پر عمل کے نتیجے میں ہی امریکا کے مقابلے میں استقامت و پائیداری اور پیشرفت و ترقی کی ہے۔
پینتیسویں قرآنی مقابلوں میں شریک، قاریان وحافظان قرآن اور قرآنی علوم کے ماہرین نے جمعرات کو تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پر بین الاقوامی مقابلوں میں منتخب ہونے والے حفظ و قرائت قرآن کریم کے ماہرین نے کلام الہی کی تلاوت سے، حسینیہ امام خمینی(رح) کی فضا کو معطر کردیا۔
اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں، قرآنی تعلیمات پر عمل کی ضرورت پر تاکید کے ساتھ فرمایا کہ قرآن سے بے توجہی اور اس کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے سے ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعض اسلامی ممالک قرآن کریم پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں ہی پسماندگی اور کفار کے تسلط میں گرفتار ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ افسوس کہ آج بعض اسلامی ممالک قرآن کریم پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں ہی پسماندگی اور کفار کے تسلط میں گرفتار ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک، قرآن سے تمسک نہ حاصل کرنے کے نتیجے میں ذلت و رسوائی کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ جو امریکی صدر انتہائی بے حیائی کے ساتھ کہتا ہے کہ اگر ہم نہ ہوں تو بعض عرب ممالک ایک ہفتہ بھی باقی نہ رہیں، اسی بیماری کا نتیجہ ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ قرآن ہم سے کہتا ہے کہ مومنین کوچاہئے کہ کفر اور دنیا کی خودسر طاقتوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ جائیں ورنہ ذلت و رسوائی، بے راہ روی، خونریزی اور پسماندگی کا شکار ہوجائیں گے۔
آپ نے فرمایا کہ قرآن ہم سے کہتا ہے کہ مومنین ایک دوسرے سے متحد رہیں، رشتہ ولایت سے جڑے رہیں، اور محاذ کفر سے کوئی رابطہ اور تعلق نہ رکھیں، لیکن افسوس کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اسلامی ممالک صیہونی حکومت سے رابطہ رکھتے ہیں اور قرآنی احکام پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں جنگ اور وحشیانہ جرائم سے دوچار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یمن کے عوام کے حالات کو دیکھیں کہ کیسی مصیبت میں گرفتار ہیں، ان کی شادی کی تقریب عزاداری میں تبدیل ہوجاتی ہے، اسی طرح افغانستان، پاکستان، اور شام کی حالت کو دیکھیں، یہ تمام مسائل اس لئے ہیں کہ مومنین کے درمیان ولایت و اخوت فراموش کردی گئی اور قرآنی احکام پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ قرآن پر عمل عزت عطا کرتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، (قران کریم پر عمل کرنے کے نتیجے میں ہی) چالیس سال سے سامراجی طاقتوں کی زور و زبردستی کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی طاقتیں اس نظام کو نابود کردینا چاہتی تھیں لیکن اس نظام کی پیشرفت و ترقی اور طاقت و توانائی میں روز افزوں اضافہ ہوا ہے۔
قرآن ہم سے کہتا ہے کہ مومنین ایک دوسرے سے متحد رہیں، رشتہ ولایت سے جڑے رہیں، اور محاذ کفر سے کوئی رابطہ اور تعلق نہ رکھیں۔
آپ نے حفظ و قرائت قرآن کو قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی تمہید قرار دیا اور نوجوانوں کو حفظ و قرائت قرآن کو اسی نقطہ نگاہ سے دیکھنے کی ہدایت کی۔ آپ نے فرمایا کہ اگر حفظ و قرائت قرآن کو اس پر عمل کرنے کی تمہید قرار دیا جائے تو یقینا اسلامی دنیا کا کل یعنی مستقبل آج سے بہتر ہوگا اور پھر امریکا امت اسلامیہ اور اسلامی ملکوں کے لئے نہ حدود کا تعین کرسکے گا اور نہ ہی انہیں دھمکی دے سکے گا۔