یہ مہینہ رسول خدا (ص) کا مہینہ ہے لہذا جتنی عظمت رسول خدا (ص) کی ہے اتنی ہی عظمت اور شان آپ سے منسوب اس ماہ کی بھی ہے۔ یہ مہینہ ان چار محترم مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال ممنوع اور حرام ہے۔ یہ مہینہ اپنی عظمت و شرافت، پاکیزگی اور طهارت میں بے مثال سعادت اور فضیلت میں بے نظیر ہے۔ اس ماہ میں اول سے آخر تک راز و نیاز، عاجزی، انکساری، گریہ و زاری، توبہ و انابت، نالہ و فریاد ہے اور گناہوں کی بخشش و مغفرت اور اپنی بد نصیبی کو خوش قسمتی میں تبدیل کرنے کا حسین اور سنہرا موقع ہے۔ اس کے روز و شب خداوند منان کی بارگاہ اقدس میں دعا، عبادت، درخواست اور توبہ و استغفار سے مخصوص ہیں۔ یہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گذرنے کا بہترین ذریعہ، خدا کو راضی اور خوشنود کرنے کا انوکھا وسیلہ، اس میں اپنی اصلاح، تطہیر باطن اور تزکیہ نفس کرنے اور خود کو صفات حمیدہ سے آراستہ کرنے اور تمام برے صفات سے دورکرنے کی بہتریں ساعتیں ہیں۔
لہذا اے غافل انسان! اپنے آپ کی طرف متوجہ ہو اور اپنے آئینہ دل کو تمام کثافتوں، گندگیوں اور کینہ و کدورت، بغض و حسد سے پاک کر اور خود کو اپنے وحدہ لا شریک خدا کے سامنے حاضر کرنے کے لئے آمادہ کر؛ کیونکہ صانع حقیقی اپنے ضرورت کی تخلیق کرکے اسے ہر عیب و نقص سے مبرا اور منزہ کرنا چاہتا ہے اور اپنی مخلوق کو دوست رکھتا ہے نیز اسے ہمیشہ بلند و بالا مقام اور اعلی و ارفع نام و نشان کے ساتھ دیکھنا پسند کرتا ہے۔ لہذا اے خدا کے بندے! خود کو روز قیامت اور اس قبل برزخ کی ہولناک منزلوں اور روز موعود کی شرمناک ساعتوں سے محفوظ کرنے کی لئے نیک اعمال اور اچھے کردار کا حامل بنا اور خدا کی بارگاہ کبریائی میں سرخرو اور شاد و مسرور ہو، اس وقت خداوند ذوالجلال و الاکرام بھی اپنے ایسے بندہ پر فخر و مباہات کرے گا اور ہمیں رسولخدا(ص) اور ائمہ طاہرین (ع) کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا پڑے گا۔
یاد رہے کہ سال انسان کی زندگی کے مرحلوں، مہینوں اور اس کی منزلوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ ہر سال کے آغاز سے زندگی کے ایک جدید مرحلہ کا آغاز ہوتے ہے اور اس کے تمام ہوجانے پر یہ مرحلہ بھی تمام ہوجاتا ہے۔ اس ماہ باعظمت میں کتنے ایسے میں جو سعادت اور خوش بختی سے ہمکنار ہوتے ہیں اور کتنے ایسے ہیں جو بدبختی اور بدنصیبی کا شکار ہوتے ہیں۔ لہذا سب سے پہلے جہاں تک ممکن ہو اس ماہ کی معرفت اور شناخت حاصل کریں کیونکہ علم اور شناخت ہمیشہ عمل سے پہلے ہونا چاہیئے لہذا جو علم اور معرفت کے بغیر کسی راہ میں قدم اٹھاتا ہے وہ خود کو اپنے مقصد سے زیادہ سے زیادہ دور کرنے کے سوا کچھ اور نہیں کرتا۔ لہذا اے مومنو! اس راہ اور منزل کو پہچانو تا کہ اس سے زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں فیض حاصل کرسکو۔ ان شاء اللہ