حضرت امام خمینی (رح) کی اخلاقی ایک خوبی اور خصلت آپ کا قرآن کو بہت زیادہ اہمیت دینا تھا۔ یہ خصوصیت آپ کی سیرت میں مکمل طور پر ظاہر ہے۔ یہاں تک کہ ٹیلیویژن کے پروگراموں میں بھی دکھائی دے گی کہ آپ کو ذرا سی بھی فرصت ملتی تو قرآن کھول کر پڑھنے لگتے تھے۔ آپ تدبر کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔
اکثر مسلمین قرآن کا صرف احترام کرتے ہیں جب کہ قرآن کی آیات کریمہ میں اشارہ ہوا ہے کہ انسانوں کے ہر در کا علاج قرآن میں موجود ہے، بہت سارے لوگ اس بات پر عقیدہ نہیں رکھتے لیکن امام خمینی (رح) غور و خوض اور تدبر کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتے اور جانتے تھے کہ انسانوں کے سارے مسائل کا قرآن میں جواب دیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے قرآن کی تلاوت کر نے پر اصرار کرتے تھے۔ قرآن کی تلاوت اور ہمیشہ اس کی قرائت کرنا تدبر کے ساتھ ہو تو انسان کے لئے معارف کشف ہوتے ہیں۔ قرآن عمیق، دقیق اور خالص نتائج کے لئے معارف کے دروازوں کو کھولتا ہے۔ اپنی نتائج اور سمجھ کی انواع کے اعتبار سے امام اور دیگر قارئین قرآن میں فرق ہوجاتا ہے، آپ کی نظر میں قرآن کو تدبر سے پڑھنے سے ہی مقابلہ کی راہ ملی ہے اور آپ نے پوری عمر ظالم اور ظلم و جور سے مقابلہ کیا ہے، اور مثال کے طور پر اس کے چند نمونے قارئین کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں:
جیسے شرک اور اس سے مقابلہ کا موضوع قرآن میں بہت ہی واضح طور پر موجود ہے اور اس کے مقابلہ میں خدا کی وحدانیت کا عقیدہ ہے، یہ موضوع امام (رح) کے اندر کس طرح جلوہ گر ہوا ہے، آپ کا بار بار قرآن پڑھنا ہی شرک سے مقابلہ اور اس سے دوری کا عنصر آپ کی فطرت میں رچ بس گیا تھا۔ ایک دوسری مثال بہت سارے علماء اور فقہاء تھے جو عوام اور لوگوں کا کافی احترام کرتے تھے لیکن امام (رح) لوگوں کی نسبت بہت خضوع کرتے تھے اور معاشرہ میں ان کے کردار کو نمایاں جانتے تھے اس طرح سے کہ آپ اپنے سارے کاموں کی بنیاد اور اساس لوگوں کی نظر کو قرار دیتے تھے۔ قرآن کی ایک آیت مذکور ہے: "و لقد کرمنا بنی آدم و حملناہم فی البر و البحر" امام اسی آیت سے عمیق نتیجہ نکالتے تھے۔ پورے قرآن میں اسی طرح ہے اور خداوند عالم اپنے بندوں کو کافی لطف کیا ہے اور اپنے تمام بندوں کا عظمت و بزرگی سے یاد گیا ہے: مریم، عیسی بن مریم اور حضرت موسی (علیہم السلام) جیسے بندوں کا بار بار ذکر کیا ہے۔ قرآن کی تدبر کے ساتھ تلاوت کرنے سے آپ کے اندر ملکہ پیدا ہوگیا تھا اور آپ کی روح و جان کا جزء بن گیا تھا اور یہی چیز اخلاق و ادب میں آپ کے ممتاز فرد ہونے کا باعث ہوا۔ قرآن میں اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی ادب و احترام سے گفتگو کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور امام (رح) کے اندر یہ سارے خصوصیات موجود تھے اور اس کا واحد سبب قرآن کی تدبر کے ساتھ تلاوت اور کثرت کے ساتھ ذکر تھا۔