پویا نیوز کے ثقافتی امور کی رپورٹ کے مطابق: ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کے وزیر چونتیسویں بین الاقوامی قرآنی مسابقہ کے دوسرے دن مصلی امام پہنچے اور انھوں نے اپنی تقریر میں اس بات کا اظھار کیا کہ ہم ایسی سرزمین میں زندگی گزار رہے ہیں جس کا انقلاب قرآن کے نور سے ہوا ہے امام رہ نے اس انقلاب کی شروعات قرآن سے کی ہے اس معاشرہ کی زندگی قرآنی زندگی ہے۔
صالحی امیری نے قرآن اور عترت کو اس انقلاب کے دو اہم شاخص کے طور پر معرفی کیا اور کہا اس تحریک کو تین دہایاں گذر چکی ہیں مگر آج بھی اس تحریک یہ پیغام ہیکہ انقلاب قرآن کے نور کے ساتھ قائم رہے گا اگر اس انقلاب کی جڑوں کو ہرا بھرا رہنا ہے تو قرآن کے نور سے منور ہونا پڑے گا۔
انھوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوے کہ یہ قرآنی مقابلہ قرائت کے علاوہ دوسرے پیغامات کو بھی بیان کرتے ہیں کہا:اسلامی انقلاب کے رہبر معظم کے بیانت کے مطابق ہمیں ہمیشہ قرآن کو مضبوطی سے پکڑنا ہو گا اس حرکت کو جاری رکھنے کے لئے قرآن سے مدد لینی ہوگی۔
ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کے وزیر ملک میں قرآنی پیشرفت سے اطمینان کا اظھار کرتے ہوے کہا :مختلف انجمنیں اور سینٹرس قائم ہیں جنکا موضوع اور ہدف صرف قرآنی سرگرمیاں ہیں ان کا یہ عمل قابل تعریف ہے۔
انھوں نے ثقافتی وزارت کی قرآنی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا :تقریبا 5 ہزار قرآنی ادارے اس وزارتخانہ کے زیر نظر اپنی قرآنی سر گرمیاں انجام دے رہے ہیں اور تقریبا 23 ہزار ثقافتی سینٹر اور مساجد قرآنی ثقافت کی گسترش میں سر گرم ہیں۔
صالحی امیری نے امام رہ کے افکار کے بارے میں بتاتے ہوے کہا کہ امام کہ افکار قرآن سے متاثر اور قرآن پر مبنی تھے انھوں نے صحیفہ نور کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا امام کے ثقافتی افکار بہت جذاب ہیں امام نے مالیات اور سیاست کے بارے میں بہت کم تقریریں کی ہیں لیکن ثقافت کے بارے میں امام کے بہت مطالب ہیں اور اکثر مطالب انسان کی تربیت اور انسان سازی کے متعلق ہیں امام رہ نے فرمایا اگر ہم سے ایک سنور اور سدھر جاے تو ایک معاشرہ بن جاے گا۔