قرآن کریم

قرآن کریم کو ہم کیوں نہیں سمجھ سکتے

قرآن کریم امام خمینی رح کی نگاہ میں

امام خمینی رح بعض روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں: قرآن کریم کی سب سے بہترین تلاوت وہ تلاوت ہے جو دل کی گہرایوں پر اثر کرے۔

قرآن کریم کی تلاوت کے فوائد:

امام خمینی رح بعض روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں: قرآن کریم کی سب سے بہترین تلاوت وہ تلاوت ہے جو دل کی گہرایوں پر اثر کرے جیسا کہ معصوم علیم السلام  فرماتے ہیں: اگر ایک مومن جوان قرآن کی تلاوت کرے تو قرآن اُس کے گوشت اور خون میں مل جاتا ہے، یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کی صورت دل میں بس اس طرح بس جاتی ہے کہ انسان کی صلاحیت کے اعتبار سے اُس کا باطن کلام اللہ مجید بن جاتا ہے۔

جو شخص قرآن کریم اور اسماے الہی کی تلاوت کرنے کی عادت ڈال لے  آہستہ آہستہ اُس کے دل میں آیات الہی سما جاتی ہیں اور اُس کا باطن اللہ کے ذکر، اُس کے نام کے ذکر اور اس کی آیتوں کے ذکر سے مزین ہو جاتا ہے۔جیسا کہ پیغمبر اکرم (ص)، علی بن ابیطالب علیہ السلام اور ائمہ علیھم السلام کے اسماء مبارک کو آیات الہی(اللہ کی نشانیاں) کہا گیا ہے اور اُن کا ذکر اللہ کا ذکر ہے۔

چہرہ میں اخلاص

قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوے انسان کو اس بات کا خطرہ رہتا ہے کے ممکن ہے کہ انسان، عجب،ریا کاری میں مبتلا ہو جاے اور اپنی آواز کو خوبصورت بنا نے کے لئے گانوں کی طرز پر تلاوت کرے اس بناپر جیسا کہ اولیاے الہی نے وصیت کی ہے : بہتر ہے کے قرآن کریم کی خوبصورت آواز اور غور وفکر سے تلاوت کی جائے امام خمینی رح اس بارے میں لکھتے ہیں: روایات میں بیان ہوا ہے کے کہ قرآن کریم کو غور وفکر سے پڑھیں اور خوبصورت آواز میں تلاوت کریں۔

حضرت علی علیہ السلام قرآن کریم کی اتنی خوبصورت آواز میں تلاوت کرتے تھے اگر کوئی  بھی وہاں سے گزرتا تھا ٹہر جاتا تھا اور بعض اس آواز کو سن کر بیہوش ہو جاتے تھے لیکن ہم جب بھی لوگوں کو اپنی خوبصورت آواز سنانا چاہتے ہیں قرآن کریم اور آذان کو اس کا ذریعہ بناتے ہیں اور ہمارا مقصد قرآن کریم کی تلاوت یا اس مستحب پر عمل کرنا نہیں ہوتا اور غالبا حق کو باطل سے اشتباہ کرتے ہیں اور برائی اور اچھائی کو ایک ساتھ اپناتے ہیں ہمیں شیطان کے فریب سے خداوند سے پناہ مانگنی چاہیے۔

حضرت امام خمینی رح فرماتے ہیں:

احادیث میں بیان ہوا ہے کے قرآن کریم کو غور وفکر سے پڑھیں اور خوبصورت آواز میں تلاوت کریں۔

قرآن کریم کو ہم کیوں نہیں سمجھ سکتے

قرآن کریم اور اس آسمانی کتاب کی تعلیمات کو نہ سمجھنے کے اسباب میں سے ایک سبب گناہوں  اور کدورتوں کا پردہ ہے جو خداوند متعال کی ساحت مقدس میں طغیان اور سرکشی کی وجہ سے حائل ہوتا ہے اور انسان کے دل کو حقائق  سمجھنے سے روکتا ہے، ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ عالم ملکوت میں ہر عمل کی ایک خاص شکل ہے عالم ملکوت میں روح کی بھی ایک  خاص شکل ہے جس کی وجہ سے نفس کے باطن میں یا نورانیت حاصل ہوتی ہے یا صاف دل  منور ہوتا ہے، اس صورت میں روح آئینہ کی طرح صاف ہو جاتا ہے اور خداوند کی غیبی تجلیات،تعلیمات اور حقائق کا مظہر بن جاتا ہے، لیکن اگر ملکوت روح تاریک اور پلید ہو جاے اس صورت میں دل ایک خراب آیئنے کی طرح بن جاتا ہے جس میں الہی تعلیمات اور غیبی حقائق منعکس نہیں ہو سکتے۔

ای میل کریں