ایک دن میں یونیورسٹی سے واپس آئی تو بہت تھکی ہوئی تھی لہذا میں لباس تبدیل کئے بغیر اسی لباس میں امام خمینی (رح) کی خدمت میں چلی گئی اتفاق سے اس دن میرا لباس زیادہ صاف ستھرا نہیں تھا اور اس کے ساتھ ساتھ میری جوتے بھی خاک آلود تھے۔
آپ (رح) اس وقت گھر کے صحن میں چہل قدمی فرمارہے تھے جیسے ہی آپ کی نظر مجھ پر پڑی تو فرمایا: آپ ایسے میلے کپڑوں کے ساتھ یونیورسٹی کیوں جاتی ہیں؟ میں نے بھی مذاق کرتے ہوئے عرض کی: آپ کے اسلامی جمہوریہ ایران کی یونیورسٹیوں میں میرے ہی جیسے لوگ آتے ہیں مجھ سے زیادہ صاف ستھرے وہاں کم ہی نظر آئیں گے۔
اس وقت آپ نے فرمایا:
آپ اس وقت دو گناہوں کی مرتکب ہوچکی ہیں، ایک گناہ یہ کہ آپ ریاکار ہیں اور اس لباس کے ساتھ یونیورسٹی میں جا کر آپ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ ہم اس قدر سادہ زیست ہیں کہ اس طرح کا لباس پہنتے ہیں اور ہمارے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ ہم نئے جوتے یا کپڑے خرید سکیں۔ اور دوسرا گناہ یہ ہے کہ آپ بے نظم ہیں۔ اور بے نظمی شریعت اور قانون دونوں کے خلاف ہے۔
میں نے عرض کی:
اگر میں بہت اچھے جوتوں، کپڑوں کے ساتھ یونیورسٹی جاؤں تو ممکن ہے کہ کچھ لوگ مجھ پر اعتراض کریں اور یہ کہیں کہ کیا شاہانہ لباس ہے؟ آپ (رح) نے فرمایا: اگر کوئی آپ پر اعتراض کرے تو اسے کہنا، مجھے خمینی نے کہا ہے کہ میں یونیورسٹی میں صاف ستھری ہوکر آؤں۔
پابہ پای آفتاب، ج 2، ص 199