لکھی جائے گی ان کی داستان ہی داستانوں میں / بدل دیتے ہیں جو ویرانیوں کو گلستانوں میں
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں / نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
یہ تاریخِ عجم کا دور وہ بابِ درخشاں ہے / قیامت میں خمینی کی بقائے اہلِ ایماں ہے
بڑی پُر آزمائش راہ سے گذرے ہیں ایرانی / مقابل میں چٹانوں کی طرح وہ قہرِ سلطانی
وہ شاہی دبدبہ، وہ فوج، دولت کی فراوانی / مگر اللہ رے ان کا وہ عزم اور جذبِ ایمانی
نہیں چلتی ہیں دولت کی فراوانی سے تدبیریں / جو ہو ایمان کا جذبہ تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
بڑی بے تابیاں تھیں ارضِ مشہد کے مکینوں میں / نمایاں نورِ حق تھا دینداروں کی جبینوں میں
سسکتے تھے جو جذباتِ عقیدت ان کے سینوں میں / دبے طوفان اٹھتے نورِ وحدت کے سفینوں میں
اٹھا اس سرزمیں سے ایک پیکر حق پرستی کا / الٹ کر رکھ دیا جس نے جہاں باطل کی ہستی کا
حکومت شاہ کی فرعون کی شاہی سے کیا کم تھی / بڑی سختی سے عائد دین داروں پر تھی پابندی
صداقت صبر و ہمت اہلِ ایماں کی فزوں تر تھی / عبادت تھی، ریاضت تھی، اطاعت تھی پیمبر کی
اُدھر ایوان شاہی آستانہ عیش و عشرت کا / اِدھر حق کی شناسائی نمونہ فقر و عسرت کا
سلام اس کارسازِ دیں کی اعلی قیادت پر / سلام ان حق کے شیدائی جوانوں کی شہادت پر
سلام ان غازیوں پر جو چلے راهِ صداقت پر / سلام ان کی سعادت پر، سلام ان کی شجاعت پر
جو حق پر جاں دیں وہ اہلِ ایماں ایسے ہوتے ہیں / جہاں والوں سنو! سچے مسلماں ایسے ہوتے ہیں