ابنا۔ سرینگر/انقلاب اسلامی ایران کے 39 ویں سالگرہ کے موقعہ پر انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیرکے اہتمام سے امام بارگاہ یاگی پورہ ماگام میں ایک پُروقار تقریب سعید کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کی بھاری تعداد نے شرکت کرکے انقلاب اسلامی ایران سے اپنی والہانہ عقیدت اور وابستگی کا مظاہرہ کیا۔ تقریب میں کئی معروف شیعہ سنی علمائے دین اور مفکرین نے شرکت کرکے انقلاب اسلامی ایران کے مختلف گوشوں اور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کے کردار و عمل پر مفصل روشنی ڈالی۔ جن معزز شخصیات نے تقریب سے خطاب کیا ان میں انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سیئر حریت رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی ، کاروان اسلامی کے سربراہ مولانا غلام رسول حامی کے نمایندہ مولوی محمد تجمل قادری خطیب زیارت شریف بٹہ مالو،حجۃ الاسلام سید محمد حسین موسوی ، حجۃ الاسلام سید محمد حسین صفوی، امام جمعہ سونہ پاہ مولوی سید محمد حسین حسینی، ماسٹر غلام حسن بابا اورپروفیسر سید افضل شامل ہیں۔نظامت کے فرائض حجۃ الاسلام سید عابد حسین الحسینی نے انجام دئے ۔
مقررین نے انقلاب اسلامی ایران کو ملت اسلامیہ کا قابل فخر اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب نے دنیا پر یہ حقیقت واضح کی کہ جب مسلمان قرآن و سنت کو شعار بناکر ظلم و استحصال کے خلاف مزاحم ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کی کامیابی کا راستہ نہیں روک سکتی۔ مقررین نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور روز افزوں ترقی کا راز مخلص قیادت ، معاملہ فہم قوم اور اپنے نصب العین کی حقانیت پر ایمان کی حد تک یقین ہے۔ ایران تمام اسلام دشمن استکباری قوتوں کی آماجگاہ بن چکا تھا اور شاہ ایران ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے پر تُلا ہوا تھا۔ حضرت امام خمینیؒ نے اپنے کردار و عمل سے ایرانی قوم کو انقلاب کی کامیابی کیلئے عظیم قربانیوں پر آمادہ کیاجو انقلاب آج اسلام کے ایک ناقابل تسخیر قلعے کی حیثیت سے اسکتباری قوتوں کے ناپاک عزائم کو ملیا میٹ کررہا ہے۔ مغرب کی اسلام دشمن قوتوں کو انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل ہی اس انقلاب کے اسلام پرور اہداف و مقاصد کا بھرپور اندازہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ قوتیں دوران انقلاب بھی شاہ ایران کے پشت پر تھیں اور انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی انقلاب کے خلاف دشمنانہ مہم جوئی کی پالیسی پر گامزن رہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے اسلامی انقلاب کو شیعی انقلاب کے طور پر پیش کرنے کی گھناونی سازش کا تسلسل ابھی تک جاری ہے تاہم دین کی حقیقی فکر سے آگاہ مسلمان اس پروپگنڈے سے متاثر نہیں ہوسکتے۔ اس نورانی انقلاب نے ثابت کردکھایا کہ اسلامی نظام حکومت نہ صرف بلاد اسلامیہ کو ناقابل تسخیر بناسکتا ہے بلکہ اسلامی نظام حکومت کے سائے میں مسلمان ممالک معاشی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کارہائے نمایاں انجام دے سکتے ہیں۔ اپنے صدارتی خطبے میں انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقعہ پر ایرانی قوم و قیادت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے شہدائے انقلاب کو شاندار خراج عقیدت نذر کیا۔ آغا حسن نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران احیائے اسلام کی ایک تاریخ ساز تحریک کے ساتھ ساتھ مظلومین جہاں کی امیدوں کا مرکز ہے جس کی بنیادیں قرآن وسنت اور اسوۂ اہلبیتؑ کی غیر متزلزل بنیادوں پر استوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی استکبار اپنی 39 سالہ دشمنانہ مہم جوئی اور عالمگیر سازشوں کے باوجود اس انقلاب کا بال بیکا نہ کرسکی اور نہ ایرانی قوم کی عزم و استقامت کو متاثر کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے دنیائے اسلام میں دینی اور سیاسی بیداری کی ایک لہر دوڑادی اور مسلمانوں کو اپنی شان و عظمتِ رفتہ کی بحالی کے فکرواحساس کو جگایا۔آغا حسن نے واضح کیا کہ طاقت اور تشدد حقوق طلبی کی تحریکوں کو منطقی منزل تک پہنچنے میں سدراہ نہیں بن سکتا۔ اسلامی انقلاب ایران اس کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی برحق آواز کو دبانے کیلئے بے پناہ طاقت و تشددکا استعمال کیا لیکن کشمیریوں کی جدوجہد کو کچلنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ جب تک مألہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل نہیں نکالا جاسکتا تب تک نہ ہی ریاست کے حالات میں مستقل بہتری کی امید رکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی ہند و پاک کشیدگی کا دائمی طور پر ازالہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل سے بھارت کے دامن بچانے کی پالیسی کشمیر سے متعلق اس کے بے بنیاد دعؤوں اور غیرحقیقت پسندانہ موقف کا واضح ثبوت ہے۔آغا حسن نے کہا کہ بھارت جس قدر طاقت و تشدد کا مظاہرہ کرتا رہے گا کشمیری عوام اس قدر بے خوف ہوکر اپنی تحریک کی کامیابی کیلئے سنجیدہ ہوتے جائیں گے۔