ہزار شکر کہ ٹوٹا طلسمِ ظلمت شب / نمودِ صبحِ درخشاں ہے رات بیت گئی
چلا وہ چال بساطِ فلک پہ نجمِ سحر / کہ شب کو مات ہوئی اور صبح جیت گئی
بہ لُطف سرور کونین سید المدنی / فروغ دین کی خاطر وہ انقلاب آیا
مٹایا جس نے نظامِ یہود و نصرانی / ہر ابتلا سے گذر کر جو کامیاب آیا
وہ انقلاب کا رہبر وہ مُصلحِ ملت / وہی کہ جس نے مٹایا غرورِ سلطانی
وہی کہ جو ہے خمینی کے نام سے مشہور / وہی کہ جس نے مصلے پہ کی جہاں بانی
وہ ایک مرد مسلماں وہ ایک مرد جری / فقیر و عالم و دانا متاعِ جانِ جہاں
حلیم و نکتہ رس و نکتہ سنج صدق مقال / نقیب عظمتِ اسلام رہبر دوراں
نہ شرق کا وہ مقلّد نہ غرب کا پیرو / بسی تھی اس کی رگ و پے میں نکہت اسلام
حقیر دونوں سُپر طاقتیں ہیں اُس نے کہا / بس اک ہے ذات خدا ذوالجلال و الاکرام
وہ جس کے قول و عمل نے یہ کر دیا ثابت / کہ دوست کُفر کا ایمان ہو نہیں سکتا
ہزار دارو رسن کی ہوں سختیاں لیکن / خودی فروش مسلمان ہو نہیں سکتا
قدم قدم پہ ہیں روشن چراغِ مصطفی / روشن روشن پہ ہیں نخلِ اخوت و ایثار
خلوص و مہر و وفا کے کھلے ہوئے ہیں پھول / ہوا ہے گُلشنِ ایران ہمکنارِ بہار