اے حسینی جراتوں کی سرزمین تجھ کو سلام / تیری وادی میں جہادِ زندگانی خوش خرام
تیری ضربِ فکر سے مسکا نقابِ سُرخ فام / اے خطِ ضربِ امام
تیری ندیوں کے تموج میں متاعِ اضطراب / تیرے صحرا میں بگولوں نے کھلائے ہیں گلاب
تیرے کہساروں میں نغمہ زن ہے دینی انقلاب / اے دیارِ کامیاب
تیرے میخواروں نے سیکھا میگساری کا شعور / ایرے میخانے میں اب ڈھلتے ہیں جامِ فجور
تیرے ساقی نے کیا باطل کا شیشہ چور چور / اے فدائے سیلِ نور
تیری مضرابِ سُخن ہے آگہی کی داستاں / تیرے بام دور سے چھٹیکس علم و فن کی کہکشاں
تیری عظمت کا ستارہ آسماں در آسماں / اے حسینی کاروان
تیرے ذرّے کی چمک میں گم ضیائے آفتاب / تیرے سینے میں شعورِ زلیت کی ضامن کتاب
تیرے استدلال سے کھاتا ہے مغرب پیچ و تاب / اے امینِ انقلاب
تیرا ہر لمحہ وقارِ زندگی کی پیش رفت / تیرا چہرہ عدل ہے تیری ادای جمہوریت
تیرے فرزندوں نے توڑے ہیں غرور تاج و تاب / اے نقیب بود و ہست
تیرے پندار قیادت میں خودی ہے موجزن / تیرے جانبازوں میں ہے سبط پیمبر کا چلن
تیرے غمخواروں نے پایا کربلا کا بانکپن / اے صف باطل شکن
تیری جانبازی ہی تیرے عہد کی تفسیر ہے / تیرے ہاتھوں میں قرآنِ پاک ہے شمشیر ہے
تیرا کب سے منتظر "بوسنیا" و "کشمیر" ہے / اے کہ تو دل گیر ہے