حضرت عیسی مسیح (ع) کی ولادت کے ڈھائی ہزار سال قبل عرب کے کچھ قبیلے جزیرةالعرب سےدریائے مدیترانہ کے جنوبی سواحل کی طرف کوچ کرگئے ان میں سے کچھ لوگ فلسطین ہی میں ساکن ہوگئےاور کھیتی باڑی کرکے اپنی زندگی گزارنے لگے-ان لوگوں کو کنعانیان کہا جاتا ہے اور اسی وجہ سے سرزمین فلسطین کو ارض کنعان کہا جاتا ہے اور کچھ لوگ لبنان میں ساکن ہوگئےاور دریائی سفر کر کے اپنی زندگی کے اسباب فراہم کرنے لگےانھین فینیقیان کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کنعانیوں کا "یبوسیون "ایک قبیلہ بیت المقدس میں ساکن ہوگیااسی لئے پرانے زمانہ میں بیت المقدس کو"یبوس"کہتے تھے -پھر سیکڑوں سال گزرنے کے بعدحضرت ابراہیم خلیل اللہ (ع) عراق کے اورکلدان سے سرزمین کنعان کی جانب ہجرت کر گئے اور اسحاق اور یعقوب(ع) کی پیدائش اوراس کے بعدآپ دو نبیوں کی اولاد وذریت بنی اسرائیل کہلائی -بنا بریں اسرائیل اور یہود سے پہلے اس سرزمین پر کنعانیان اور یبوسیان زندگی گزار رہے تھے اور حضرت ابراہیم(ع) اور آپ کی اولاد کسی دوسری جگہ سے یہاں آئی تھی-
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں :میں نے ہر ملک اور قوم وملت بالخصوص برادران ایمانی اور عرب بھائیوں اور اد عظیم قوم کو اغیار کے ناپاک ارادوں اور ان کے خطروں سے بارہا آگاہ کیا ہے اور اب ضروری ہے کہ ر مضان المبارک میں ہونے والے اپنے اجتماعات، جلسوں اور پروگراموں میں اس غاصب اور لٹیرے کے چہرے سے نقاب اٹھائی جائےاس کی سازشوں کو برملا کیا جایے اور انسانیت کے سب سے بڑے دشمنے خطرناک منصوبوں اور خطروں سے آگاہ کیا جائےاور مظلوم فلسطینی عوام اور مسلمانوں کے قبلہ اول اور مودس عبادتگاہ کو واپس لینے کے لئے سروتن کی بازی لگا کر اس غاصب اور اس کے بہی خواہوں اورحامیوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے رسوا کردیں -اسرائیل میں کیا جرات وہمت کہ وہ ہمارے مقدسات سے کھلواڑ کرے اگر مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی اور بھائی چارہ ہو اور سب ایک ہوکر ایک ایک بالٹی پانی ڈال دیں تو اسرائیل بہہ جائے گا اور صفحہ تاریخ سے اس کا نام ونشان مٹ جائے گا اور کسی باطل میں سر اٹھانے کی کبھی جرات نہیں ہوگی –