سورۂ حمد قرآن کا پہلا سورہ ہے اور نماز کیلئے اس کو ضروری قرار دیا گیا ہے اسے تلاوت کے بغیر نماز، نماز نہیں ہے۔اسی سورۂ حمد میں تمام علوم اور معارف موجود ہیں ۔ البتہ جو لوگ نکتہ سنج ہیں اور دقیق فکر ونظر رکھتے ہیں ، انہیں چاہیے کہ وہ اس سورہ میں غور وفکر کریں۔ صحیح ہے کہ ہم اس کے اہل نہیں ہیں ۔ ہم جب کہتے ہیں ’’الحمدﷲ‘‘ تو ہم اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اﷲ اس بات کا سزاوار ہے کہ تمام تعریفیں اس کی ذات سے مخصوص ہوں { الْحَمْدُ ﷲِ رَبِّ العالَمِیْن}۔
لیکن قرآن یہ نہیں کہتا ہے، بلکہ قرآن یہ فرماتا ہے کہ جو بھی تعریف جہاں بھی جس کیلئے بھی ہو وہ صرف اور صرف اﷲ ہی کی تعریف ہے، کسی اور کی تعریف کا وجود ہے ہی نہیں ۔ بت پرست، بت کی جو تعریف کرتا ہے وہ بھی حقیقت میں اﷲ ہی کی تعریف ہے لیکن وہ اس سے غافل ہے۔ پس ہماری اصل مشکل اصل پریشانی جہالت اور نادانی ہے۔ { اِیٰاکَ نَسْتَعِیْن } کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم سب تجھ سے انشاء اﷲ مدد چاہیں گے، نہیں ! ایسا نہیں ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر اﷲ سے کوئی مدد ممکن ہی نہیں ہے اور ماسوا اﷲ سے مدد کی درخواست ہو ہی نہیں سکتی۔ اس کے علاوہ کسی دوسری قدرت وطاقت کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ اﷲ کے سوا ہمارے پاس آخر کونسی طاقت موجود ہے؟ آپ کے پاس جو طاقت وقدرت ہے، کیا وہ خدا کی طاقت سے الگ کوئی چیز ہے؟ پس { اِیّٰاکَ نَعْبُدُ وَاِیّٰاکَ نَسْتَعِیْن } کا معنی یہ نہیں کہ ہم انشاء اﷲ خدا کی عبادت کریں گے اور اس سے مدد مانگیں گے۔ دراصل حقیقت کچھ یوں ہے کہ در واقع غیر اﷲ کی عبادت اور ما سویٰ اﷲ کی مدح وثناء کا کوئی وجود ہی نہیں ہے یہاں تک کہ جو لوگ شیاطین وسلاطین کی تعریف کرتے ہیں وہ جانتے نہیں کہ وہ اﷲ کی تعریف کر رہے ہیں وہ لوگ اس حقیقت سے غافل ہیں ۔ مدح وثناء تو کمال کی بنا پر ہوتی ہے عیب ونقص کی کوئی مدح نہیں کرتا۔ مدح وتعریف کمال سے مختص ہے اور جو بھی شخص جس کسی سے مدد طلب کرتا ہے حقیقت میں وہ اﷲ سے مدد چاہتا ہے۔ یہ سورہ یہی کہتا ہے۔ اس کی اہلیت رکھنے والوں کیلئے، (یعنی وہ لوگ جو عرفانی امور کے اہل ہیں )، اگر قرآن کا یہی ایک سورہ عملی طورپر ان میں جلوہ گر ہوجائے تو ان کے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ اس لیے کہ جب انسان یہ سمجھ لے اور یہ دیکھ لے کہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہے تو وہ پھر کسی طاقت سے ڈرے گا ہی نہیں ہم جو طاقتوں سے ڈرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم گمان کرتے ہیں کہ طاقت یہ ہے لیکن جب انسان طاقت کو خدا ہی کی طاقت سمجھے اور جب انسان یہ سمجھ لے کہ سب کچھ اﷲ کی جانب سے ہے تو وہ شخص اب دوسرے سے ڈرے گا نہیں ۔
ہمارے سارے ڈر اور خوف کا سبب یہ ہے کہ ہم نہیں سمجھے کہ طاقت صرف ایک ہی طاقت ہے اور وہ طاقت بھی سب کے نفع کیلئے ہے۔ وہ طاقت بھی سارے افراد اور معاشرے اور سب انسانوں کے فائدے کیلئے قرار دی گئی ہے۔ یہ طاقت تو اس کے ہی فائدے کیلئے ہے۔( صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۳۵۴)