اقتدار

ساتواں اصول: اقتدار

دشمن، امام خمینی(رح) کے سامنے خود کو پست اور کمتر سمجھتا تھا

اقتدار ایسی عظمت اور افتخار ہے کہ جو کسی شخص کو ملا ہوتا ہے اور دشمن کے دل میں اس کا خوف اور اضطراب ہوتا ہے جب کہ دوست اسے پسند کرتے ہیں۔ حضرت امام (رح) نے بھی ایک طرف سے تو اپنی شجاعت اور شیر دلی کی بنا پر دشمنوں کو لرزادیا اور دوسری طرف سے دوستوں کے دلوں میں ایک با عزت و عظمت اور بزرگ پیشوا کی حیثیت سے اپنا مقام بنایا۔ آپ (رح) کی شجاعت، اس بات کا سبب بنی کہ دشمن، آپ (رح) کے سامنے خود کو پست اور کمتر سمجھتا تھا، جس کی وجہ سے وہ جاہلانہ حرکات انجام دیا کرتا تھا، جب کہ دستوں نے آپ کی فرمانبرداری کی اور اس طرح آپ لاکھوں اور کروڑوافراد کے دلوں کی دھڑکن بن گئے۔

حضرت امام (رح) نے دشمنان اسلام کے ساتھ جنگ اور مقابلہ کے دوران، خود کو ایک ایسے الہی پیشوا کے طور پر منوایا کہ جو خداداد عزت، اقتدار اور بزرگی کا حامل ہوتا ہے، عین اسی طرح کہ جس طرح انبیاء الہی، اپنے زمانے کے فرعونوں کے مقابلے میں بر سر پیکار رہا کرتے تھے۔ اور دوسری طرف سے ملک و ملت کی خدمت کے میدان میں، اپنا ایسا لوہا منوایا کہ لوگوں کے جسموں کی بجائے ان کے دلوں پر حکومت کی، اور انسانیت کی حدمت میں انبیاء الہی کا سا کردار ادا کیا۔ اور یہ بات ثابت کی کہ عوام ایک رہبر کی اس کے تکبر، استبداد، حکومت، رعب و دبدبہ، طمع، جہالت اور.... کی وجہ سے نہیں بلکہ وہ اس کے ایمان، اخلاص، عزت، شجاعت اور .... کی وجہ سے اس کی عزت کرتے اور اسے اپنے دلوں کا حاکم مانتے ہیں۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

من اراد  الغنی بلا مال، و العز بلا عشیرة، و الطاعة بلا سلطان، فلیخرج من ذل معصیة الله الی عز طاعته، فانه واجد ذلک کله(تنبیہ الخواص، ص 42)

اگر انسان طالب بی نیازی ہو لیکن مال و منال کے ذریعے سے نہیں، اور طالب عزت اور بزرگی ہو لیکن حامیوں اور طرفداروں کے ذریعے سے نہیں، اور دوسروں کی باتیں سننے کا طالب ہو لیکن ظلم اور استبداد کے ذریعے سے نہیں، تو پھر اس  آرزو کو حاصل کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ ذلت اور خواری جو در حقیقت الله تعالی کی نافرمانی کا سبب بنتی ہے، اس سے خود کو بچائے، اور عزت و بزرگی اور الله تعالی کی اطاعت کا دامن تھام لے کیونکہ خدا کی اطاعت انسان کو غنی اور بے نیاز کردیتی اور اسے حقیقی اور واقعی فرمانبرداری عطا کرتی ہے۔

حجت الاسلام صادق خلخالی کا بیان ہے:

اما م(رح) اس سے پہلے دو مرتبہ آغا بروجردی کے حکم سے شاہ ایران سے ملاقات کر چکے تھے، اور ایک مرتبہ جب اس سے ملاقات کرکے واپس آئے تو فرمایا:

میں خود اپنی تعریف نہیں کرنا چاہتا، لیکن میری ہیبت سے شاہ گھبرایا اور سہا ہوا تھا، یہاں تک کہ اسے اپنی زبان اور گفتار پر بھی تسلط نہیں تھا۔


ای میل کریں