امریکی انسٹی ٹیوٹ The Washington Institute for Near East Policy نے جنرل قاسم سلیمانی کا اس علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ بڑھانے کا اعتراف کرتے ہوئے یہ سوال کیا ہے کہ ہمارا قاسم سلیمانی کون ہے؟
انسٹی ٹیوٹ «The Washington Institute for Near East Policy» ایک ایسا ادارہ جو مشرق وسطیٰ کے مسائل اور ان کے حل کے لیے تحقیقات کرتا ہے، اس ادارے نے 4 اکتبر 2017 کو ایک دستاویز پیش کی ہے، جس میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو کنٹرول کرنے کے راہ حل بتائے گئے ہیں۔
اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ: اسرائیل کو جب بھی لگتا ہے کہ ایران اور حزب اللہ نے نیا اسلحہ حاصل کر لیا ہے، فوجی آپشن استعمال کرلیتا ہے، ایران ایک مضبوط دشمن ہے، امریکہ کو اپنے اور ایران کے درمیان ریڈ لائن لگانی چائیے، تاکہ ہم بتا سکیں کہ ایران کو کن امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔
اس دستاویز میں مزید کہا گیا ہے: ایران کئی دہائیوں سے اپنے طرفدار بنا رہا ہے، اور بہت سے گروہوں میں ایران کا اثر رسوخ ہے، اور اس کام میں مرکزی کردار قدس برگیڈ کے جنرل سلیمانی کا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ ہمارا قاسم سلیمانی کون ہے؟ امریکہ میں ایک ڈیپلومیٹک گروہ ہے اور ایک آپریشن اور ایک گروہ جاسوسی کا ہے پر ان سب کو ایک سربراہ کی ضرورت ہے، جیساکہ داعش سے جنگ کے لیے صدر کے ماتحت ایک کمیٹی بنی تھی جس کی وجہ سے کامیابیاں ہاتھ لگی ہیں اسی طرح ایران سے مقابلے کے لیے بھی ایسی ہی کمیٹی بنائی جائے جس کے پاس تمام اختیارات موجود ہوں۔
خیال رہے کہ یہ ادارہ 1985 میں اسرائیلی لابی AIPAC کے تعاون سے بنا تھا، جو ابھی بھی اسرائیل کی طرفداری کا علمبردار ادارہ مانا جاتا ہے۔