مجھے وہ وقت یاد آرہا ہے کہ جب آیت اللہ بروجردی کی قبر مبارک پر ان کے تشییع جنازہ کی تصویر لگی ہوئی تھی اور اس کے اوپر کی وہ تصویر بھی لگی تھی که جب وہ محو مطالعہ تھے۔ اس پر امام (رح) نے ایک دن دوسروں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا:
دیکھئے یہ تصویر آیت اللہ بروجردی کے اس وقت کی ہے کہ جب وہ محو مطالعہ ہیں۔ لیکن اس کے نیچے وہ تصویر ہے کہ جب ان کی میت لوگوں کے ہاتھوں پر ہے اور تھوڑا اس قبر کے اندر کا منظر ذہن میں لائیں تو اس خاک کے اندر خود آقا بروجردی ہیں۔ اور اس وقت جو چیز آقا بروجردی کے نام آرہی ہوگی وہ ان کے نفس کی سلامتی ہے کہ جو اللہ تعالی نے ان کو عطا فرما رکھی تھی، لہذا یاد رکھیں کہ کسی کی وفات پر رونا پیٹنا اور اس طرح کی دیگر حرکات و سکنات یہ سب دنیاوی باتیں ہیں اور جب انسان زیرزمین چلاجاتا ہے، اس وقت اسے ان کا کوئی فائدہ نہیں پهنچتا۔
دنیا کے ساتھ وابستگی کا ایک سبب شکم پرستی اور رفاہ طلبی بھی ہے کہ جس کی بنیاد پر کچھ ظالم لوگ دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔ امام (رح) نے اس قید سے بھی خود کو رہائی دے رکھی تھی۔