اتحــــاد کے لئے وسعت قلب اور رواداری کی ضروت ہے: صدر روحانی

اتحــــاد کے لئے وسعت قلب اور رواداری کی ضروت ہے: صدر روحانی

ہم اس پیغمبر کی ولادت کا جشن منا رہے ہیں جو مسلمانوں کے لئے اخلاقیات، مادی اور معنوی زندگی میں رونق پیدا کرنے نیز اسلامی تہذیب کو پروان چڑهانے کا ہدیہ لے کر مبعوث برسالت ہوا۔

جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران کے صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین جناب روحانی نے اٹهائیسویں عالمی امت مسلمہ اتحاد کانفرنس میں در پیش مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہفتہ وحدت کی مناسبت سے اس عالمی کانفرنس میں تشریف لانے والے حاضرین بالخصوص عالم اسلام کے محترم مہمان کی خدمت میں تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں۔

صدر روحانی نے اضافہ کیا: ہم مسلمانوں کو آج گزشتہ کی نسبت ان ایام میں نور رسالت سے منور ہونے کی ضرورت ہے، ہم اس پیغمبر کی ولادت کا جشن منا رہے ہیں جو مسلمانوں کے لئے اخلاقیات، مادی اور معنوی زندگی میں رونق پیدا کرنے نیز اسلامی تہذیب کو پروان چڑهانے کا ہدیہ لے کر مبعوث برسالت ہوا۔ وہ نبی جس نے آسمانی وحی کے دائرہ میں رہ کر امت مسلمہ کو ایک لڑی میں پرویا۔ وہ نبی جس کا ہم سے مطالبہ ہے کہ ہم اسی راستہ کو اختیار کریں اور اس کا پاس ولحاظ رکهتے ہوئے زندگی کے قدم آگے بڑهائیں۔

صدر روحانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اتحاد اتحاد کا نعرہ ہی لگانا اتحاد کے لئے کافی نہیں، اضافہ کیا: اسلامی اتحاد کے محور پر ہونے والی کانفرسیں ہی آپسی اتحاد و یکدلی و یکجہتی کی ابتدائی فضا ہموار کرنے میں معاون ومددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہ بطور کامل دنیائے اسلام سے افتراق و انتشار کی فضا ختم کرنے کی قدرت نہیں رکهتی ہیں۔

صدر مملکت جناب ڈاکٹر روحانی نے کہا: اتحاد کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اسلامی مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے مذہب کو خیرباد کہہ بیٹهیں، یا اپنی فقہ کے مطابق اعمال کی انجام دہی سے دستبردار ہو جائیں۔ البتہ اگر ہم پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو اپنے لئے مشعل راہ کی نگاہ سے دیکهیں تو گر چہ اس راہ میں ہمیں مختلف اور متعدد نشیب و فراز کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن چونکہ ان سب کی بازگشت قرآں کریم اور اسلام کے دستورات کے سامنے سر تسلیم خم کرنے اور سیرۂ نبوی کی پیروی میں ہے لہذا یہ اتحــــاد حتماً ممکن امر میں تبدیل ہوسکے گا۔

موصوف نے اضافہ کیا: اتحاد کے معنی یہ نہیں کہ اپنی راہ تبدیل کر دی جائے بلکہ اس کے معنی وسعت قلب کے ہیں۔ اس کے معنی رواداری اور مدارات کے ہیں۔ اس کے معنی جوانمردی کے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کو بعنوان مسلمان پہچاننا ہوگا اور یہ قبول کرنا ہوگا کہ " لا الہ الا اللہ " کی انتہا عزت ہے نہ کہ ذلالت۔

صدر روحانی نے کہا: اگر ہمارے نبی(ص) نے فرمایا:" قولوا لا الہ الا اللہ تفلحوا " تو آج بهی ہمیں جاننا ہوگا کہ " لا الہ الا اللہ " کہنے والے خدائے یکتا کے سوا کسی کی پرستش نہیں کرتے اور کسی دوسرے کو اپنا معبود نہیں تسلیم کرتے، خدا کے علاوہ کسی کے حکم کی اطاعت نہیں کرتے؛ تو یقیناً کامیابی و کامرانی ہمارا نصیب قرار پائے گی۔

ای میل کریں