کشمیریو! مت سمجهنا کہ ہم نے خمینی کے پیغام کو نہیں سمجها

کشمیریو! مت سمجهنا کہ ہم نے خمینی کے پیغام کو نہیں سمجها

آج جب ہم یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں تو، سچی بات یہ ہے کہ جنت ارضی میں قربان ہونے والے بهائیوں، بہنوں، بچوں اور بزرگوں کے سامنے ہمارے سر شرم سے جهکے ہوئے ہیں۔

اسلامی نظریئے کی بنیاد پہ معرض وجود میں آنے والے ملک پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جدید دنیا میں یہ پہلا ملک ہے جو اسلام کے نام پر منصہ شہود پر ظاہر ہوا اور دنیا کا سب سے پہلا اسلامی آئین ایک مسودے کی صورت میں سامنے آیا۔ لیکن آزادی کے دو عشرے بعد ہی، ملک پر قابض اشرافیہ نے اسلامی اور آئینی حدود کو پائمال کرکے رکه دیا۔ اسلام، ملکی آئین اور عوامی امنگوں کو بالائے طاق رکهتے ہوئے ملکی پالسیاں بنائی گئیں۔

آج جب ہم یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں تو، سچی بات یہ ہے کہ جنت ارضی میں قربان ہونے والے بهائیوں، بہنوں، بچوں اور بزرگوں کے سامنے ہمارے سر شرم سے جهکے ہوئے ہیں۔ پاکستان کشمیر کے معاملے میں کشمیریوں کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کرسکا، ورنہ آج بهارت کو دنیا کے ہر موڑ پر مجرم گردانا جاتا۔

اللہ، اللہ کا رسول(ص) اور خدا کی کتاب یہ حکم دیتے ہیں کہ مظلوم کو تنہا مت چهوڑو، بے کسوں کی داد رسی کرو، مسلمان ممالک میں پاکستان کا قائدانہ رول اس قابل بهی نہیں کہ مسلمان ممالک کو کشمیر پر اکٹهے کر لے!!

اللہ کا دین پوری دنیا میں سربلند کرنے اور پاکستان کو ماڈل اسلامی ریاست بنانے کے لئے قربان ہونے والے لاکهوں مسلمانوں کا خون پکار رہا ہے کہ دنیا ہمارا مذاق اڑا رہی ہے، کشمیروں کے خون کی چمک اور جدوجہد آزادی میں قربان ہونے والوں کے لہو کی رعنائی کو گہنا دیا ہے۔ پاکستان کشمیر سے دستبردار ہوگیا ہے، کیونکہ خود پاکستان ایسے ہاتهوں میں یرغمال ہے، جو مظلوموں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔

کشمیر امام خمینی کا دیس ہے، پاکستانی امام خمینی کے متوالے ہیں، لیکن دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کی گلیوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے والوں نے کشمیری بهائیوں کی حمایت میں اپنا سب کچه قربان کرنے والے پاکستانیوں کو الجها کے رکه دیا ہے۔ کشمیری مظلوم ہیں اور خمینی دوراں کا سبق ہے کہ کربلا کے ماننے والے ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ کشمیری بہنوں، بیٹیو یہ مت سمجهنا کہ ہم نے تمہاری چیخ و پکار نہیں سنی، یا خمینی کے پیغام کو نہیں سمجها، ہم شرمندہ ہیں کہ کشمیریوں کی آواز پہ لبیک نہیں کہہ سکے، لیکن ایسا بهی نہیں کہ وادی جنت نظیر ہمیشہ ظالموں کے رحم و کرم پہ رہے گی، بس تهوڑا صبر کرو، ڈٹے رہو، ملت مظلوم پاکستان کوئٹہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے لگانے والے بچوں کو دفن کر لے، کربلائے پشاور میں معصوم پهولوں کے جنازے پڑه لیں، وادی مہران خون آلود ہے، شکارپور میں کربلا بپا ہے، آج ہم کشمیریوں کا دکه زیادہ شدت سے محسوس کرسکتے ہیں، لیکن وہ جن کے ہاته اختیار ہے، جو فیصلے کرتے ہیں، وہ ہمارے دکهوں کے ذمہ دار ہیں۔ کاش ہم نے پہلے ہی مظلوموں کی آہ و بکاہ سنی ہوتی، کاش ہم غافل نہ ہوئے ہوتے، کاش پاکستان کی باگ ڈور لٹیروں اور ستم کاروں کے ہاته نہ جانے دیتے، اگر خمینی پاکستان، شہید عارف حسین حسینی کے پرچم تلے جمع ہو کر اسلام کے عادلانہ نظام کو رائج کرنے کے اٹه کهڑے ہوتے، تو آج نہ صرف کشمیری ماوں، بہنوں اور معصوم بچوں کے حضور شرمندہ نہ ہوتے، بلکہ پاکستان کی سرزمین کسی جرنیل، ملا، صنعت کار اور جاگیردار کی جاگیر نہ ہوتی۔

کشمیری بهائیو! یہ بے بسی کافروں سے زیادہ یزید صفت مسلمانوں کی وجہ سے ہے۔ اللہ کے ہاں دیر ہے اندهیر نہیں، کشمیری شہدا کا خون رنگ لائے گا، آزادی کی صبح جلد طلوع ہوگی، مہدیؑ دوراں کا پرچم دنیا پہ ضرور لہرائے گا، پوری دنیا کے مظلوموں کو فتح نصیب ہوگی، کهوٹے اور کهرے الگ ہوجائیں گے۔

 

اسلام ٹائمز سے اقتباس

ای میل کریں