مہدی طائب

امام خمینی(ره) کی حکمت عملی آج تک بہت کامیاب رہی ہے

آج عاشورا ہماری نظروں کے سامنے ہے

حوزہ ٔ علمیہ اور یونیورسٹی کے  استاد نے کہا: آج عاشورا ہماری نظروں کے سامنے ہے ، امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے    "ہر دن عاشور کا دن ہے اور ہر جگہ کربلا ہے " کے جملے  کو  انقلاب میں استعمال کیا ہے ۔

اسٹوڈینٹ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، عمار کیمپ کے سربراہ  حجت الاسلام  والمسلمین مہدی طائب نے  سائنس وٹیکنالوجی یونیورسٹی کی مسجد میں  اس یونیور سٹی کے طلباء   کے درمیان خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : امام حسین علیہ السلام کا آخری جملہ " ھل من ناصر ینصرنی "(ہے کوئی جو میری مدد کرے ) تھا  لیکن عاشور کے دن کسی نے  جواب نہیں دیا  جبکہ امام معصوم کا کلام حجت ہوتاہے ، یہ جملہ آج کے زمانے کے لیے ہے ۔

انھوں نے کہا:  انقلاب  کے لیے امام خمینی علیہ الرحمہ کی تین حکمت عملیا ں تھیں ؛

 اول: شہنشاہیت کاخاتمہ ۔ دوم: اسلام جمہوریہ  حکومت قائم کرنا ۔ سوم:  پرچم کو اس کے اصلی حقدار (امام زمانہ  عج) کے سپرد کرنا۔

جناب طائب صاحب نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام خمینی کی حکمت عملی آج تک اچھی طرح سے آگے بڑھ رہی ہے ، کہا کہ : آج اسرائیل کی حالت یہ ہے کہ وہ پوری طرح سے ایران کے گھیرے میں ہے  اور رہبر معظم کا  یہ جملہ کہ جو بھی اسرائیل سےجنگ  کرے گا ، ہم اس کو اسلحہ دیں گے ، یہ بہت بڑی بات ہے ۔

انھوں نے  رہبر معظم کے جملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ "کرانہ باختری کوبھی مسلط ہونا چاہیے " کہا: اسرائیل  دنیا کے نقشہ سے مٹ کر رہے گا، امریکہ کے پاس جتنی بھی طاقت تھی اس نے شام میں لگا دی ، اگرا س کے پاس اس  سے بھی زیادہ قدرت ہوتی  تو وہ ضرور شام میں استعمال کرتا لیکن   وہاں اس کو ہماری  مختصر سی طاقت  سے  شکست کھانا پڑی ۔

انھوں نے یہ سوال کیا  کہ : شام میں شہید ہونے والے ہمارے افراد کو دفاع کرنے والے شہداء کیوں کہا جاتا ہے؟

آج روضۂ مبارک رسول اکرم ﷺ  یعنی ؛ بقیہ اللہ اعظم  کی بے حرمتی ہورہی ہے ۔

انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ  : دنیا کے لیے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ان کے ساتھ ہماری مشکل "ایٹم " کا مسٔلہ نہیں ہے ،

طائب صاحب نے سعودی عرب اور یمن کے بارے میں کہا کہ : یمن ایسی دلدل ہے کہ جس میں یہ لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں ، اس سال حج کے موقع پر پیش آنے والے حادثوں کی ایک دلیل یہ تھی کہ سعودی پولیس وہاں پر موجود نہیں تھی  بلکہ لڑنے کے لیے گئی ہوئی تھی اور کچھ آوارہ گرد لوگوں کو لا کر  وہاں پر تعینات کر دیا تھا جس کے نتیجہ میں ایک ہزار لوگ  کرین کے گرنے سے اور بائیس ہزار منیٰ  کے حادثہ میں موت  کے منھ میں  چلے گئے ۔

ای میل کریں