سنہ ۱۳۴۲ ھ ش (۱۹۶۳ ء) کو عاشور کے دن یہ طے پایا کہ امام ؒ تقریر کریں گے۔ جبکہ شاہ کے کمانڈوز پہلے ہی مدرسہ فیضیہ میں پہنچ چکے تھے۔ شہر میں ایک عجیب شور وغوغا کا ماحول پھیل گیا تھا اور یہ خبر عام ہوگئی تھی کہ آج امام کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ لہذا بہتر ہے کہ فیضیہ نہ جائیں ۔ لیکن امام تو ایسی باتوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے یہاں تک کہ امام ایک بند گاڑی میں جانے کے بہ جائے ایک کھلی گاڑی میں لوگوں کے ہمراہ مدرسہ فیضیہ گئے اور اسی صریح لہجہ میں شاہ کو خطاب کر کے کہا: ’’کم ظرف، ایسی کوئی حرکت نہ کرو کہ جس کی وجہ سے مجھے یہ کہنا پڑے کہ تمہیں اس ملک سے باہر نکال دیا جائے‘‘۔