غربت کا خاتمہ اور عوامی مطالبات کو پورا کرنا نئی ایرانی حکومت کی ترجیح ہوگی: صدر روحانی
رہبر انقلاب اسلامی نے ۱۲ویں صدارتی حکم نامہ کی توثیق کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ایران میں اسلامی تحریک کے آغاز سے اب تک ۱۲ مرتبہ ملک کے حکمرانوں کے انتخاب میں بھرپور حصہ لیتے ہوئے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے جمعرات 03/08/2017ء کی صبح، حسینیہ امام خمینی(رح) میں ایک پر وقار تقریب میں، ملکی اور غیرملکی مندوبین کی موجودگی میں بارہویں صدارتی انتخابات میں ایرای عوام کے ووٹوں اور نومنتخب صدر کی توثیق کرتے ہوئے جناب ڈاکٹر شیخ حسن روحانی کو اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر مقرر کیا۔
آئین اسلامی ایران کی شق نمبر 110 کے مطابق، عوام کی جانب سے صدر کے انتخاب کے بعد رہبر انقلاب، ولی فقیہ کی جانب سے اس کی توثیق ہوتی ہے اور اسی دن کے بعد سے چار سال کےلئے صدر مملکت کے عنوان سے اپنے فرائض کو شروع کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ڈاکٹر حسن روحانی کے صدارتی حکم کی توثیق کی تقریب میں، اپنے حکمنامے میں بارہویں صدارتی الیکشن کے پرجوش انعقاد اور منتخب امیدوار کےلئے بھاری مینڈیٹ اور تیئیس ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کو اسلامی نظام کی جمہوریت کے استحکام کی علامت بتایا۔
رہبر معظم کا کہنا تھا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل، شاہی دور حکومت میں عوام کا کوئی کردار نہیں تھا لیکن اس وقت اسلامی انقلاب کی برکت سے اسلامی جمہوریہ ایران میں دینی جمہوریت جڑ پکڑ چکی ہے اور تمام سیاسی امور میں عوام کا کردار، اسلامی انقلاب کا اہم ترین تحفہ رہا ہے اور یہ عوامی کارنامہ، انقلاب کی کامیابی کے بعد سے یعنی چالیس برسوں سے حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صدر کو سفارش کی کہ وہ سماجی انصاف کے قیام، محروم طبقوں کی مدد، اصل اسلام کے احکامات و تعلیمات کے نفاذ اور قومی اتحاد و عزت کی تقویت نیز ملک کی عظیم توانائیوں سے استفادہ پر توجہ دیں اور اسلامی انقلاب کی بنیادوں اور اقدار کو آشکارا طریقے سے رائج کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے ملکوں کے ساتھ وسیع تعاون پر تاکید کرتے ہوئے دشمن اور تسلط پسند عناصر کے مقابلے میں مناسب ردعمل دکھانے کی ضرورت پر زویر دیا اور فرمایا کہ علاقے میں امن و سلامتی کے قیام کےلئے عالمی برادری کی کوششوں سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ دنیا کے ملکوں کے ساتھ تعمیری رابطہ برقرار کئے ہوئے ہے لیکن اہم نکتہ یہ ہےکہ ایران، عالمی نظام میں دوسرے ملکوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں ہرگز اپنی خارجہ پالیسی کو بالائے طاق نہیں رکھ سکتا اور ایران نے ہمشیہ مظلوم قوموں اور حکومتوں کی مدد کی ہے اور اس امر پر خاص توجہ دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صدر حسن روحانی کی توثیق کی خصوصی تقریب میں تسلط پسند دشمنوں کے مقابلے میں اپنے ٹھوس موقف کا بھی ذکر کیا اور کہا: امریکہ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے اب تک، ایران کے خلاف اپنی دشمنی اور تسلط پسندی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
امریکہ نے ایران کے خلاف پابندیاں لگائیں، سیاسی دباؤ قائم کیا اور ایران پر بعثی حکومت کی جنگ بھی مسلط کیا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران، قومی اقتدار کی حمایت و پشتپناہی میں پوری قوت کے ساتھ باقی ہے۔ ایران نے تسلط پسندوں کے مقابلے میں استقامت کے سائے میں اور اپنی مقامی ٹکنالوجی پر بھروسہ کرتے ہوئے مختلف میدانوں منجملہ فوجی اور سائنسی شعبوں میں درخشاں کارنامے انجام دیئے ہیں اور اس راہ میں مزید کامیابیوں کے حصول کی جانب گامزن ہے۔
غربت کا خاتمہ اور عوامی مطالبات کو پورا کرنا، حکومت کی ترجیح ہوگی: صدر روحانی
تقریب میں موجود اعلی حکومتی و عسکری حکام، غیرملکی مندوبین اور مختلف ممالک کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر روحانی نے کہا: ایران میں موجود تمام قوم مادر وطن کے جگر کی ٹکرے ہیں اور عوام کو حق حاصل ہےکہ وہ ملک کی اقتصادی اور سیاسی ترقی میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہ سیکھا ہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران، اسلام اور جمہوریت سے بنایا ہوا نظام ہے جسے ہم کبھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
صدر مملکت شیخ حسن روحانی نے کہا کہ اہم اقدامات اٹھانے کے باوجود آج خطے اور دنیا میں ایک مضبوط اقتصادی پوزیشن کو حاصل کرنے کےلئے بہت فاصلہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی مطالبات کو پورا کرنا نئی انتظامیہ کی ترجیح ہوگی جبکہ بدعنوانی اور غربت کا خاتمہ، افراط زر کی روک تھام، اقتصادی ترقی اور علاقائی اور عالمی منڈیوں تک رسائی عوام کا حق ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ ہم نے امامت کو حضرت امام علی (ع)، شہادت کو حضرت امام حسین (ع) اور اسلامی شریعت کے نفاذ کو حضرت امام صادق (ع) اور اسلامی معاشرت و سیاست کو امام رضا (ع) سے سیکھا ہے۔