رہبر انقلاب اسلامی: امریکہ کے ساتھ اکثر مسائل کا حل ممکن نہیں اور امریکہ کو ایران کے جوہری پروگرام یا انسانی حقوق سے تکلیف نہیں بلکہ اس کا اصل مسئلہ ایران میں قائم اسلامی جمہوری نظام ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد نے ایران اور اسلامی جمہوریہ نظام کی ترقی اور پیشرفت کےلئے تعاون اور محنت و سرگرمی کا ایک نیا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر تاکید کی۔
رہبر نے فرمایا: ملک کا انتظام مناسب طریقے سے سنبھالنے کےلئے ضروری ہےکہ موقعوں اور خطروں سے فائدہ اٹھایا جائے، قومی اتحاد اور امریکہ پر عدم بھروسے جیسے اہم تجربات سے استفادہ کیا جائے اور حقیقی قومی مفادات کے حصول کےلئے ایسے صحیح فیصلوں پر بھروسہ کیا جائے جو ملت ایران کی قومی اور انقلابی شناخت کے منافی نہ ہو۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریر کی ابتدا میں ماہ مبارک رمضان کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں خضوع و خشوع اور دلوں کو نورانیت سے مالامال کرنے کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے فرمایا: اعلی اہداف اور مقاصد حاصل کرنا، اللہ تعالی سے رابطہ بحال کرنے اور سچائی اور ایمان پر مبنی کوششوں پر منحصر ہے اور اگر اسلامی اور انقلابی معاشرہ خدا کی یاد اور اس کے سامنے خضوع و خشوع سے غافل ہوجائے، تو بے شک اسے نقصانات کا سامنا کرنا پڑےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے انتخابات کے بعد امریکیوں کے اشتعال انگیز اقدامات بالخصوص نئی پابندیوں کے اطلاق اور دشمنی کو ہوا دینے پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ایسی دشمنی کی فضا کا مقابلہ کرنے کےلئے تعاون، کام اور محنت کی نئی فضا قائم کرنی چاہئے اور سب کو ملک کی ترقی اور اسلامی نظام کی بالادستی کےلئے قائم ہونے والی فضا میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
آپ نے فرمایا: سامراجی طاقتیں اپنی خواہشات اور مطالبات کو مسلط کرنے کےلئے مختلف قسم کے حربے استعمال کرتی ہیں اور نام نہاد عالمی قوانین کی آڑ میں سامراجی قوتوں کے مقاصد کو پورا کیا جاتا ہے جس کا مقصد آزاد اور مستحکم ممالک کو جو ظلم و بربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، قانون توڑنے کا ملزم ٹھرایا جائے۔
آپ نے مزید فرمایا: امریکہ کا اس خطے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کی وجہ امریکہ اور اس کے کٹھ پتلی اتحادی ممالک ہیں۔ داعش مخالف اتحاد کا قیام جھوٹ کا پلندہ ہے، تاہم امریکہ ایسے داعش عناصر کا مخالف ہے جس پر کنٹرول نہ کیا جاسکتا ہو جبکہ اگر کوئی داعش کا قلع قمع کرنے کا خواہاں ہو تو اس کا مقابلہ کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ کے ساتھ اکثر مسائل کا حل ممکن نہیں اور امریکہ کو ایران کے جوہری پروگرام یا انسانی حقوق سے تکلیف نہیں بلکہ اس کا اصل مسئلہ ایران میں قائم اسلامی جمہوری نظام ہے۔ حتی اگر یہ حکومت ایک دینی اور انقلابی حکومت نہ ہوتی لیکن اس میں استقلال پایا جاتا، تب بھی اسے مخالفتوں اور مزاحمتوں کا سامنا کرنا پڑتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: دراندازی کی عادی طاقتیں قدرتی ذخیروں سے مالامال ایسے ملک پر حاوی ہونے کی ہر ممکنہ کوشش کریں گی تاہم اسلامی انقلاب انہیں کامیاب ہونے نہیں دےگا۔ آپ نے زور دےکر کہا کہ امریکہ خود ایک دہشت گرد، صیہونی حکومت جیسے دہشت گردوں کو پروان چڑھانے والا ملک اور دہشت گردی کا روح رواں ہے جس کی بنیادیں دہشت اور ظلم پر قائم کی گئی ہیں، لہذا ایسے ملک کے ساتھ مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو زندہ، پرتحرک اور انقلابی قوم قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کی صورتحال ایک اچھے مستقبل کی نوید دیتی ہے اور ھمیں توقع ہےکہ ایرانی عوام کی صورتحال دن بدن بہتر سے بہتر ہوگی اور چیلنجوں کا بہترین طریقے سے مقابلہ کیا جائےگا۔
ماخذ: http://www.leader.ir