مرقد مطہر

امام خمینی (رہ) کے مرقد مطہر پر دہشتگردانہ حملہ کی نئی تفصیلات

پولیس اور مرقد کے حفاظتی عملے کی وقت پر کاروائی نے دہشتگردوں کو اپنے اہداف میں ناکام کر دیا

حوزہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق:مرقد کی پولیس چوکی کے انچارج ایس ایچ او جناب امید بهمنیاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوے کہا :دہشتگردوں میں سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا کیا ہے جبکہ دہشتگردوں میں سے ایک نے لال اور ایک نے ہرے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے یہ دہشتگرد صبح دس بج کر دس منٹ پر مر قد کی مغربی طرف سے مرقد میں داخل ہئوے اور گیٹ کے سامنے ایک بمب بلاسٹ کیا جس کی آواز دور تک سنائی دی جب وہ بڑی تیزی سے فائرنگ کر رہے تھے امام رہ کا مرقد شریف زائرین سے خالی تھا اور وہ فائرنگ کرتے ہوئے اصلی صحن کی طرف بڑھے۔

انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کی فائرینگ اس قدر زیادہ تھی کہ ان کی گولیان وہیں باہر حرم کے باغیچہ میں ختم ہو گئی ایک دہشتگرد نے مجبور ہو کر خودکشی کرلی کہا کہ:اس کے بعد دہشتگردوں نے مرقد کے دروازوں پر حملہ کیا جبکہ اس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا دہشتگردوں نے شیشوں کو تھوڑنا شروع کیا مرقد کے اندرونی حصہ میں داخل ہوئے۔

انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا:یہ حادثہ کچھ ہی منٹوں میں رونما ہوا پھر فورا فوج اور پولیس  عملے موقع پر پہنچ گئے اور انھوں نے حرم کو زائرین سے خالی کرانا شروع کر دیا اور دہشتگردوں کو پکڑنے کی کوشش میں تیزی لائی۔

پولیس چوکی کے ایس ایچ او نے کہا :مرقد خالی ہونے کی وجہ سے دہشتگرد بہت جلدی کاروائی کر رہے تھے جس کی وجہ سے وہ مرقد کے اندرونی حصہ میں داخل ہوگئے اور اپنی فائرنگ کو جاری رکھا اسی دوران فوج اور پولیس نے دہشتگردوں کو اپنے حصار میں لے چاروں طرف سے گیرا ڈال دیا حرم کے اندرونی حصہ میں ایک بورڈ لگا ہوا تھا جو حرم میں داخل ہونے والے زائرین کی راہنمائی کے لئے تھا اور وہ مرقد کے اصلی حصہ میں داخل ہونے کے لئے راستہ کو بتا رہا لیکن کسی وجہ وہ بورڈ الٹا لگا ہوا تھا جس کی وجہ دہشتگرد مرقد کے اصلی حصہ کی جگہ مرقد کے دروازوں کی طرف چلے گئے جہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا

 جب دہشتگردوں نے دیکھا اب خود سپردی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا  تو انھوں نے باغیچہ میں کام کرنے والے ایک شخص کو شہید کر دیا اس کے بعد ایک دہشتگرد نے خودکش بمب سے اپنے آپ کو ہلاک کردیا جبکہ دوسرے کو پولیس نے زندہ گرفتار کرلیا گرفتار کئے گئے دہشتگرد سے تفتیش جاری اور مزید معلومات لی جا رہی ہیں۔


ای میل کریں