اسلامی جمہوری ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں مسلح دہشت گردوں کے حملے کے شہداء کی تعداد دس تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان سے ملحقہ ایران کے سرحدی علاقے میرجاوہ میں ایران کے بارڈر سکیورٹی فورس اہلکار معمول کی گشت پر تھےکہ اس دوران مسلح جرائم پیشہ دہشت گردوں نے گھات لگا کر ان پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں آٹھ اہلکار موقع پر شہید ہوگئے اور دو اسپتال پہنچنے کے بعد دم توڑ گئے جبکہ ایک اہلکار زخمی ہے، جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
جیش العدل نامی دہشت گرد تکفیری گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گذشتہ چند برس سے دہشت گردوں، شرپسند عناصر اور اسمگلروں کی جانب سے پاکستان کے اندر سے ایران میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اب تک صوبہ سیستان و بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تعینات بارڈر سکیورٹی فورس کے کئی اہلکار اور عام شہری شہید ہوچکے ہیں۔
ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے تاکید کے ساتھ کہا ہےکہ میرجاوہ میں مسلح شرپسندوں کے ہاتھوں بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی شہادت کا واقعہ کھلی درندگی اور نفرت انگیز ہے۔ ایران کے نائب صدر نے دس بارڈر سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ اغیار کے ایجنٹ اور وطن فروش دہشت گردوں کو جان لینا چاہئے کہ وہ اپنے غیر انسانی اور خائنانہ اقدامات سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہویہ ایران کے عزم محکم کو کمزور نہیں کرسکتے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں ان کے جرائم کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بھی تاکید کے ساتھ کہا ہےکہ وزارت خارجہ بھی سفارتی ذرائع سے بارڈر سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے سانحے کی تحقیقات کرےگی اور مسلح دہشت گردوں کو سبق سکھانے کےلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرےگی۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک پیغام میں پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تکفیری دہشت گرد گروہ جیش العدل کے ہاتھوں بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔
اسلامی جمہوری ایران اور پاکستان نے پاک ایران سرحدی علاقے میرجاوہ میں ایران کے بارڈر سکیورٹی اہلکاروں پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ حکومت پاکستان کو اپنے ملک میں شرپسند گروہوں کی موجودگی اور ایران کے خلاف ان کی کارروائیوں کا جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس معاملے کا تمام سفارتی و سیاسی راستوں سے جائزہ لینے کے ساتھ ہی شرپسندوں کا قلع قمع کرنے کا حق اپنے لئے محفوظ رکھتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان وزارت خارجہ نے پاک ایران کے درمیان سرحدی علاقے میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ کے دوران 9 ایرانی سرحدی محافظوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔ وزارت خارجہ کے جاری بیان کے مطابق یہ پیغام وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور طارق فاطمی کی جانب سے ایرانی سفیر کو بھیجا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی اور سرحدی سکیورٹی کےلئے ایرانی حکومت سے اپنے تعاون کا اعادہ کرتا ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام رابطے میں ہیں۔
ایرانی میڈیا نے حکومت کے حوالے سے دعویٰ کیا ہےکہ حالیہ حملوں میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والی دہشتگرد تنظیم جیش العدل ملوث ہے اور اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے جنگجو سیستان و بلوچستان میں سرگرم ہیں۔
یاد رہےکہ دہشتگرد تنظیم جیش العدل گذشتہ کچھ سالوں سے سیستان و بلوچستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کرچکی ہے۔ مذکورہ علاقے میں سکیورٹی فورسز اور منشیات اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، کیونکہ یہ علاقہ افغانستان سے منشیات کی ایران، عرب ممالک اور یورپ میں اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔