امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والا ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے!!
بیت المقدس میں اذان پر پابندی، عالم اسلام میں تشویش
فلسطینی مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کرنے والی صیہونی حکومت نے اپنے بوکھلاہٹ کا ثبوت دیتے ہوئے، مقبوضہ بیت المقدس میں اذان پر پابندی کا بل اسرائیلی پارلیمان میں پیش کردیا ہے۔ پارلیمان کے اراکین نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے عجیب منطق اختیار کی اور کہا گیا کہ دن میں کئی مرتبہ اذان کہے جانے سے آس پاس کے رہائیشوں کی نیند خراب ہونے کے علاوہ آواز کی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے!!
دنیا بھر میں مسلمانوں کی طرف سے صیہونی حکومت کے اس اقدام کو غیر جمہوری اور غیر اخلاقی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
دمشق میں دہشت گردانہ بم دھماکے
ایک دھماکہ دمشق کے معروف قبرستان باب الصغیر کے قریب ہوا اور دوسرا دھماکہ باب المصلی کے علاقے میں ہوا جبکہ ان دونوں دھماکوں میں چوالیس افراد شہید اور دسیوں دیگر زخمی ہوئے۔
بتایا جاتا ہےکہ شہید ہونے والوں میں بیشتر کا تعلق عراق سے ہے جو زیارت کےلئے شام گئے ہوئے تھے۔ ایک بم دھماکہ سڑک کے کنارے اس وقت ہوا جب وہاں سے ایک مسافر بس گذر رہی تھی۔ یہ زائرین باب الصغیر کی زیارت کےلئے وہاں پہنچے تھے اور دوسرا دھماکہ جو باب المصلی کے قریب ہوا، خودکش تھا۔ عراق کی طرح شام میں بھی جیسے جیسے دہشت گردوں کو شکست ہو رہی ہے وہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان دہشت گردی کا کفیل نہیں
دنیا میں پھیلی ہوئی دہشت گرد و انتہا پسند تنظیموں کی تاریخی طور پر کسی نہ کسی حوالے سے امریکی حمایت و امداد ثابت شدہ ہے۔ دہشت گردی کی تاریخ تو بہت طویل ہے مگر پاکستان کے ساتھ اس کی جڑت کا آغاز اس وقت سے ہوتا ہے جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا اور امریکہ نے اپنے سامراجی مفادات کے تحفظ کی خاطر دنیا بھر سے ایسے مسلم جوانوں کو جمع کیا جو شدت پسندانہ رحجانات رکھتے تھے اور اب امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والا ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے!!
دنیا کے عدل پسندوں کو بہر حال یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف اس قدر قربانیاں نہ تو امریکہ اور اس کے شہریوں نے دی ہیں اور نہ ہی یورپ کے کسی ملک یا عوام نے دی ہیں، جس قدر قربانیاں پاکستان اور پاکستانی عوام و سیکورٹی فورسز نے دی ہیں۔ حقیقت یہ ہےکہ پاکستان دہشت گردی کا کفیل ملک نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔
دراصل دہشت گردی کی اتنی شاخیں اور مختلف انتہا پسند تنظیموں کی وبا اس قدر پھیلی ہوئی ہےکہ انسانیت اپنی دونوں بانہیں سر پہ رکھ کر رو رہی ہے۔ ہر ملک اور ہر سماج دوسرے پہ دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگا رہا ہے۔ سچ بات تو یہی ہےکہ دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور سب نے مل کر اس عفریت سے لڑنا ہے۔
سعودی محمد بن نایف کو ایوارڈ !
امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن: سی آئی اے کی طرف سے محمد بن نائف کو دہشتگردی کے خلاف مقابلے پر میڈل دینا سی آئی اے کا عقلمندانہ اقدام تھا، تاکہ اس ذریعے سے واشنگٹن محمد بن نائف کی شاہ سلمان کے جوان بیٹے کے مقابلے میں حمایت کا اعلان کر سکے۔
جان برینن نے کہا: میری نظر میں ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کا کیس سی آئی اے کے حوالے کر دیا ہے اور سی آئی اے کے اعلیٰ افسران کی نایف سے اچھے روابط ہیں!!!
کیا اردوغان صیہونی لابی کا حصہ ہیں؟
تئوڈر نے ایک کتاب " یہودی ملک " کے نام سے شائع کرنے کے بعد ایک سیاسی تحریک « صہیونیزم » کی بنیاد رکھی۔ اس تحریک کی بنیاد سیکولر بنیاد پر رکھی گئی، نہ تورات اور یہودیت کی بنیاد پر، اسی وجہ سے آج دنیا کے بہت سے یہودی صہیونی تحریک کا حصہ نہیں بنے اور اس کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
1897ء میں تئوڈر کے " یہودیوں کےگھر " کے بارے میں بات کرنے کے ایک سال بعد، سوئیس میں پہلی عالمی صیہونی تنظیم کانگریس منعقد ہوئی اور اس کے بعد ایک مستقل تنظیم کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔
تئودر ہرٹزل 1904ء میں 44 سال کی عمر میں دل کی بیماری کی وجہ سے مر گئے اور اب ہر سال تئوڈر ہرٹزل کے نام سے صیہونی یہود کی دینی رسومات انجام دی جاتی ہیں اور صہیونزم کے ہمفکروں کو ان رسومات میں آنے کی دعوت دی جاتی ہے۔
عجیب بات یہ ہےکہ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو میں اردوغان اور ان کی بیوی بھی ان افراد میں شامل تھے اور اس ویڈیو نے ترک مذہبی افراد میں سوال پیدا کر دیا ہےکہ کیا اردوغان صہیونزم لابی کا حصہ ہیں؟!!
اللَّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِيِّكَ الْفَرَجَ وَ الْعَافِيَةَ وَ النَّصْر {مصباحالمتهجد ص58}
اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَعْوَانِهِ وَ الذَّابِّينَ عَنْهُ وَ الْمُسَارِعِينَ إِلَيْهِ فِي قَضَاءِ حَوَائِجِهِ وَ الْمُحَامِينَ عَنْهُ وَ السَّابِقِينَ إِلَى إِرَادَتِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدِينَ بَيْنَ يَدَيْه {بحارالأنوار ج53 ص96}