فتح المبین کے آپریشن سے پہلے ہمارے پاس چار پوسٹیں تھیں جہاں سے ہم حملہ کر سکتے تھے لیکں ہمارے حملہ سے پہلے دشمن نے ہماری دو پوستوں پر حملہ کیا اس سے دوسری دو چوکیاں بھی خطرے میں تھیں لہذا تمام افسروں نے ملکر مشورہ کیا امام رہ سے اس آپریشنز کے بارے میں مشورہ کیا جائے ۔
لہذا وقت کی کمی کی وجہ سے میں خود امام کی خدمت میں حاضر ہوا اور امام رہ کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا اور امام نے پوچھا ابھی آپ کیا چاہتے ہیں کیا استخارہ کروں،میں نے کہا آپ جو حکم فرمائیں،امام نے فرمایا پریشان نہ ہوں انشاء اللہ اس آپریشنز میں کامیابی آپ کی ہے آپ اپنا کام انجام دیں اس کے بعد اگر استخارہ بھی کرنا تو خود کر لیں۔
امام رہ کی ملاقات سے میرے اندر جرات پیدا ہوئی امام کے اطمینان سے جو حوصلہ ملا اس کو لے کر دوسرے دوستوں کے پاس پہنچا اور امام کے جواب سے ان کو آگاہ کیا اور ہم نے استخارہ کے لئے قرآن کو کھولا تو سورہ مبارک فتح کی یہ آیت "لقد رضی الله عن المومنین اذ یبایعونک تحت الشجرة" نکلی اس آیت کے آگے لکھا ہوا تھا دشمن سے آپ کو بہت زیادہ غنائم حاصل ہوں گے اس استخارہ سے ہمارے حوصلوں میں اور بھی اضافہ ہوا اسی استخارہ کی وجہ سے اس آپریشنز کا نام فتح المبین رکھا فتح اس لئے کے اس کے نتیجے سے مطمئن تھے اور مبین وسیع اور شاندار نتایج کی نشانی ہے یہ آپریشنز اس آیت "انا فتحنا لک فتحا مبینا" کی بنا پر شروع ہوا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ استخارہ کی آیات کے مطابق ہم اس آپریشنز کے بعد ساتھ مہینوں تک فتح المبین کے غنائم کو جمع کر رہے تھے اور غنائم سے زیادہ آشنائی نہ ہونے کی وجہ سے کبھی کبھی ان میں سے کوئی بلاسٹ بھی ہو جاتا ۔
اس آپریشنز ہمیں بہت جلد کامیابی نصیب ہوئی اور دشمن کے حملات بھی بہت جلد ختم ہو گے آپریشنز فتح المبین امام کے با برکت وجود سے کامیاب ہوا ۔
برداشتهایی از سیره امام خمینی، ج2، ص 285