حکومت کے کارنامے سے ملک کی مستقبل روشن

حکومت کے کارنامے سے ملک کی مستقبل روشن

ہاشمی رفسنجانی: حکومت کے اقدامات سے اچھا مستقبل ملک کے انتظار میں ہے اور اللہ کی نصرت ضرور جلوہ گر ہوگی۔

ہاشمی رفسنجانی کا کہنا تھا: حکومت کے اقدامات سے اچھا مستقبل ملک کے انتظار میں ہے اور اللہ کی نصرت ضرور جلوہ گر ہوگی۔

جماران کے مطابق، رئیس مجمع تشخیص مصلحت نظام نے دفاع مقدس کے عہدیداروں کی نشست میں کہا: جمہوری اسلامی ایران کے خلاف ظالمانہ اقتصادی پابندیاں جاری رہنے کی صورت میں دیگر جنگوں کےلئے زمینہ فراہم ہوتا اور ملک کے بنیادی منافع اور اسٹرکچرز تباہ ہوجاتے۔

ہاشمی رفسنجانی نے مزید کہا: حکومت کی کوششوں سے ظالمانہ پابندیاں ختم اور عرب ممالک سے بہانہ تراشیوں کا موقع سلب کیا گیا اور اب دنیا والوں کے ساتھ تعاون کرنے کےلئے راہ کھول چکی ہے۔

حکومت کے اقدامات سے اچھا مستقبل ملک کے انتظار میں ہے اور اللہ کی نصرت ضرور جلوہ گر ہوگی۔

آیت اللہ نے یاد دہانی کی: امام خمینی(رح) نے اپنی دور اندیش نگاہ سے بیس لاکھ رضاکار فورس کی تشکیل دینے کا حکم صادر فرمایا اور عوامی اور انقلابی فورسز نے آیت شریفہ " ان تنصروا اللہ ینصرکم " پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اللہ تعالی کی رضامندی اور سرزمین ایران کے تحفظ کے ہدف کے پیش نظر، میدان میں وارد ہوئے۔ حقیقتاً امام نے جنگ کے اصلی امور میں کوئی مداخلت نہیں کرتے تھے۔ دفاع کا جذبہ باقی رکھنے اور عوام کو میدان جنگ میں لانے کےلئے امام رحمت اللہ علیہ کی کارکردگی فوق العادہ تھی اور امام کے ایک اشارہ سے محاذ جنگ، رضاکار فوج [بسیج] سے بھر جاتا تھا اور آخر الامر امام ہی نے جنگ کا مسئلہ حل فرمایا۔

جناب رفسنجانی نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ اگر ہم جنگ کے دوران عراق میں داخل ہوتے، عراقی عوام ہمارے خلاف قیام کرتی، لیکن آج ہم اس بات کے شاہد ہیں کہ صدام، اس کے حامی اور اسی طرح منافقین، ملک بدر ہیں اور امام (رح) نے اقوام متحدہ کے قرارداد قبول کرکے ملک کے تمام مطالبات کو برآوردہ کیا۔

رییس مجمع تشخیص مصلحت نظام نے تقریر کی ابتدا میں اس وعدے الہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر اللہ تعالی کی مدد کروگے، اللہ بھی اس کے بدلے میں تمہاری مدد اور نصرت فرمائےگا، اظہار رائے کی: اللہ تعالی کا یہ وعدہ دفاع مقدس کے بارے میں مکمل طورپر عملی ہوا اور نصرت الہی کی مدد سے، ہم اللہ سبحانہ کے وعدے میں شامل ہوئے اور آج بھی ہم اس وعدے سے بہرہمند ہو رہے ہیں۔

شیخ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے اظہار کیا: دشمن سوچ رہا تھا کہ ہم ملک چلانے میں ناکام اور عاجز رہیں گے لیکن تاریخ اسلام میں امام خمینی(رح) جیسی منفرد شخصیت نے ایسے لائحہ عمل اور دقیق و ہوشیاری سے منصوبہ تیار فرمایا کہ دشمن کی شوم سازشوں کی راہ کو بند کیا۔

سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے ابتدا انقلاب میں نظام جمہوری اسلامی کو عوام کا بھاری اکثریت ووٹ ملنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام رحمت اللہ علیہ نے فرمایا: ہمیں عوام کی رائے اخذ کرنا چاہئےکہ وہ دینی و اسلامی حکومت چاہتی ہے یا نہیں؟ چنانچہ ریفرنڈم کے نتیجے سے میں معلوم ہوا کہ ایرانی قوم نے اسلامی جمہوریہ نظام کو بھاری اکثریت کے ساتھ منتخب کی ہیں۔

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ نے جنگ شروع ہونے کے علل و اسباب کے بارے میں کہا:  کیونکہ امریکا، برطانیہ اور اس کے حامی گروپ نے جتنی بھی راہیں آزمائیں انھیں اس میں شکست ہوئی، کیونکہ عوام مکمل طور پر میدان میں تھے اور ہر چیز پر ان کی نظریں تھیں۔ تمام عالمی طاقتیں ایک طرف تھیں اور ہم بحیثیت ایک اسلامی انقلابی ملک، ایک طرف۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے اپنے خطاب کے آخر میں دفاع مقدس کے عہدیداروں کے نام اس نشست کے انعقاد پر ایران میں گیارہویں اسلامی حکومت کی قدردانی کی۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں