آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے مجاہدین سے ملاقات کے دوران کہا:
آپ لوگ ان سالوں کے مجاہدین ہیں، آپ نے جنگ کی سختیوں اور تلخیوں کو پورے وجود سے محسوس کیا ہے، آپ نے جنگ لڑی ہے، زخمی ہوئے ہیں، قیدی بنے ہیں اور آپ کے دوست احباب اور ہم محاذ آپ کی آنکھوں کے سامنے شہید ہوئے، دوسروں سے زیادہ آپ کو حق پہنچتا ہے کہ جنگ کے تمام مراحل کے بارے میں بات کریں اور تنقید کریں، اعتراض کریں، معاشرہ اور جوان طبقہ آپ سے یہی توقع رکھتا ہے۔ ایک ٹولے کی مایوس کنندہ باتوں اور شور شرابہ سے آپ کو تکلیف نہیں ہونی چاہیئے۔
" انتخاب " ویب سائٹ کے مطابق، آپ نے اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ " آپ امام علی(ع) کے شیعے ہیں"، کہا: آپ جانتے ہیں کہ علی(ع) نے لیلۃ المبیت شبِ ہجرت میں اپنی جان کی قربانی کےلئے پیش کی اور یہ سب جانتے ہیں کہ بعد میں پورے وجود کے ساتھ مکہ اور مدینہ میں اسلام اور پیغمبر(ص) سے دفاع کیا، لیکن ابھی نبی اعظم (ص) کا کفن شریف خشک نہیں ہوا تھا اور ابھی مسلمان اور آپ کے قریبی ساتھی عزادار تھے اور لباس عزا پہننے ہوئے تھے کہ اسلام کا دعوی کرنے والا ایک گروہ نے عزیز امام کے ساتھ کیا کیا ظلم اور زیادتیاں نہیں کی!
آپ نے مزید فرمایا: ہمیں اس عزیز اور عالی امام سے سیکھنا چاہیئے کہ جہاں بھی ضرورت پڑے، خاموش رہیں تاکہ انقلاب باقی رہے۔ جس طرح آپ 25 سال خانہ نشین رہے تاکہ عزیز اسلام سرے سے ختم نہ ہو۔ البتہ اسلام اور علی(ع) کی حقانیت آنے والے دور میں ثابت اور تاریخ میں ہمیشہ کےلئے باقی رہ گئی۔
آیت اللہ رفسنجانی نے مزید عرض کیا: مشرق والے، رجعت پسند اور انتہا پسند عناصر، صدام کی طرح سوچتے تھے کہ ایک جوان انقلاب کو بہت ہی جلد شکست دیں گے اور ایک ہفتہ کے اندر دوسری عالمی جنگ کی مانند جو ایک ہفتہ میں جنوب سے دارالحکومت پہنچی تھی، یہ بھی تہران پہنچیں گے، لیکن ایرانی عوام کی انقلاب اسلامی سے وفاداری اور اپنے وطن سے دفاع و تحفظ کےلئے جان نثاری سے بالکل غافل تھے، جیسے ہی دشمن ہمارے ملک میں وارد ہوا، امام(رح) کی ایک ندا سے اور ذمہ دار افراد کی دعوت سے، عوام فوج در فوج محاذ جنگ پہنچ گئی اور ہم انہی ابتدائی دنوں میں اپنی آنکھوں سے اللہ تعالٰی کے عظیم وعدے تحقق دیکھ رہے تھے اور آخرکار کامیابی انتہا تک پہنچ گئی۔
ماخذ: انتخاب ویب سائٹ