فوجی کمانڈرز: سرزمین عراق میں ورود کی اجازت ہے!  امام خمینی: عراقی عوام کو نقصان پہنچے گا

فوجی کمانڈرز: سرزمین عراق میں ورود کی اجازت ہے! امام خمینی: عراقی عوام کو نقصان پہنچے گا

آیت اللہ ہاشمی: جب خرم شہر کی کامیابی کے بعد ہم امام بزرگوار کی خدمت میں پہنچے تو آپ نے فرمایا: اگر ہم عراقی شہروں پر قبضہ کر لیں تو عراقی عوام کو اس کا نقصان ہوگا۔

کرمانشاہ،آذربائیجان غربی،فارس،لرستان اور کہکیلویہ و بویر احمد جیسے صوبوں سے آنے والے مہمانوں کے درمیان سورہ نصر کی تفسیر بیان کرتے ہوئے آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی نے اظہار فرمایا:

بہت سارے مسلمانوں نے فتح مکہ کی امید میں مدینہ سے حرکت کی ،لیکن حدیبیہ نامی مقام پر حالات وشرائط کے پیش نظر پیغمبر اعظم (ص)نے ارادہ کیا کہ اسلام کی منفعت اور مصلحتاً مشرکین سے صلح کر لیں جو در حقیقت فتح المبین ہے۔

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے اضافہ کیا:

پیغمبر اکرم کا مشرکین کے ساته صلح کا یہ ارادہ بہت پختہ تها اور یہاں تک آپ نے قربانی دی کہ نام خدا و پیغمبر صلح نامہ سے مٹ جائے ،لیکن ایک سال بعد مسلمانوں نے بغیر کسی خونریزی کے سرفرازی و سربلندی کے ساته مکہ فتح کیا۔

آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی نے پیغمبر اکرم(ص)کے اس عمل سےایران وعراق کی جنگ کے آخری مراحل میں امام راحل(رح) کی تدبیر سے مقائسہ کرتے ہوئے بیان کیا:

اس موقع پر اقوام متحدہ کا ۵۹۸ قرارداد کے قبول کرنے سے ایرانیوں کو ایک فتح مبین حاصل ہوئی جو بہر حال فوجی اہلکاروں کے توسط سے بغداد یا عراق کے دوسرے شہروں پر قبضہ پا لینے سے کہیں زیادہ بہتر اور قابل اہمیت ہے۔

موصوف نے امام خمینی (رہ)کی اسلامی سماج میں رہبریت کے حوالہ سے مستقبل بینی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:

جب خرم شہر کی کامیابی کے بعد ہم امام بزرگوار کی خدمت میں پہنچے تو آپ نے فرمایا:اگر ہم عراقی شہروں پر قبضہ کر لیں تو عراقی عوام کو اس کا نقصان ہوگا جس کے سبب خود وہ اور دیگر عرب عوام تعصب کے ساته اپنا دفاع کریں گے۔

آیۃ اللہ ہاشمی نے ایران وعراق کے درمیان ۸ سال تک جاری رہنے والی جنگ میں ایرانی عوام کی ہر موقع پر شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:جنگ کے بعد بهی یہی عوام تهی جس نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

آپ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں موجودہ دور کے مختلف ممالک کے آپسی روابط پر زور دیتے ہوئے فرمایا:

تہدید ،جنگ اور تشدد نیز دن دونی رات چوگنی اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کے بعد ان باتوں کو مذاکرات کی منزلوں میں لانا موجودہ حکومت کے ایجنڈوں میں ہے۔آپ نے اضافہ کیا:

ایران نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ ایران دنیا والوں کا اعتماد حاصل کرنے کے در پے ہے،لیکن ہمارے حریف کو بهی قانون کے دائرہ میں رہ کر گفتگو کرنی ہوگی اور قدم آگے بڑهانے ہوں گے۔

 آیۃ اللہ  ہاشمی نے عالمی سطح پر ایران کی اہمیت کا ذکر کچه انداز میں کیا:

مغربی ممالک بهی اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ آج کے قدرتمند اور با اثر ایران سے منطقی گفتگو کی جانی چاہئے ،کیونکہ تاریخ یہ بات ثابت کر چکی ہےکہ ایرانی عوام کبهی بهی ان دهمکیوں سے زیربار آنے والی نہیں ہے اور اس ملک کو دنیا کے سیاسی نظام سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔

 

 

منبع خبر:جماران نیوز ایجنسی ،تہران

ای میل کریں