ذکر اہل بیت پر بے اختیار گریہ

ذکر اہل بیت پر بے اختیار گریہ

ذکر مصیبت اہل بیت پر بے اختیار گریہ

 امام خمینیؒ کی شخصیت جہاں استقامت، تدبیر اور قیادت کی علامت تھی، وہیں ان کا دل ذکرِ اہل بیتؑ کے سامنے بے حد رقیق اور نازک تھا۔ مرحوم حجت الاسلام والمسلمین علی دوانی نے امام خمینیؒ کی اس کیفیت کو اپنی یادداشت میں یوں بیان کیا ہے:

"میں نے بارہا امام خمینیؒ کو قم میں مختلف علما کے گھروں یا حضرت معصومہؑ کے حرم کے بالائی حصے کی مجالس میں دیکھا۔ مجلس کے دوران، واعظ کی باتوں پر حاضرین مختلف انداز میں ردعمل ظاہر کرتے: کچھ ہنستے، کچھ مسکراتے، کچھ آہ بھرتے اور کچھ آہستہ یا بلند آواز میں روتے۔ لیکن امام ہمیشہ خاموش، سنجیدہ اور بے تاثر بیٹھے رہتے، گویا دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہوں۔"

دوانی مزید لکھتے ہیں: "لیکن جیسے ہی ذکرِ مصیبتِ اہل بیتؑ شروع ہوتا، امام خمینیؒ جیب سے رومال نکالتے اور بے اختیار آنسو بہانے لگتے۔ کبھی انہیں دیکھا کہ ہاتھ سے منہ کو رومال سے ڈھانپے ہوئے تھے، اور اسی دوران مسلسل بڑے بڑے قطرے ان کی آنکھوں سے ٹپک رہے ہوتے۔"

ان کا کہنا تھا کہ امام خمینیؒ جتنا سخت ترین حالات میں صبر و تحمل دکھاتے، اتنے ہی نرم دل اور گداز دل کے مالک تھے جب بات اہل بیتؑ کے دکھوں کی آتی۔

ای میل کریں