ایک دن مرحوم مصطفی نے میرے گھر میں ٹیلیفون کیا اور کہا:کہ مازندران کے ایک طالبعلم نے جو آپ کا کلاس میٹ ہے مجھے ایک لیٹر دیا میں نے اس سے کہا کہ وہ آپکو دے دے اس طالبعلم نے لیٹر میں لکھا تھا کہ میں ایک عرصہ کے بعد مازندران جانا چاہتا ہوں لیکن اقتصادی حالات کی وجہ سے سفر نہیں کر سکتا اور میرے لئے ایک نئی عبا بھی مہیا کروا دیں صبح میں اس کے لیٹر کو امام کے گھر لے کر گیا مصطفی صاحب میرا انتظار کر رہے تھے مجھے دیکھتے ہی بولاآپ امام کو جانتے ہی ہیں کہ ان کے لئے پانچ ریال بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں اور وہ بغیر کسی دلیل کے پانچ ریال کسی کو نہیں دیتے اسی لئے میں اس طالبعلم کے لیٹر کو آپ تک پہنچایا اسی وجہ سے امام آپ سے خوش ہیں ۔ میں امام کی خدمت میں پہنچا امام اس دن کافیی تھکے ہوئے تھے مصطفی نے کہا پہلے میں اندر جاوں گا پھر دونوں چلیں گے جب ہم امام کے کمرے میں داخل ہوئے امام سردی کی وجہ سے ابھی بستر میں تھے امام نے ہم سے احوالپرسی کی مصطفی نے آنکھوں کے اشارے مجھ سے کہا اس طلبہ کی درخواست کے بارے میں کہو میں نے ان کو اشارہ کیا کہ خود شروع کریں انھوں جیسے شروع کی میں نے امام سے کہاا ایک طالبعلم ہے جو آپ کی کلاس میں شرکت کرتا ہے اس نے آپ کے فرزند مصطفی سے ایک عبا طلب کی ہے امام مسکرائے اور پوچھا کہ مستحق ہے؟ ہم نے تایید کی امام نے جیب سے پچاس تومان نکال کر مصطفی کو دیئے لیکن میں امام سے عرض کیا ایک اچھی عبا شاید نہ مل سکے امام اک بار پھر ہاتھ جیب میں ڈالا اور پچاس تومان نکال کر دیئے ہم میں بحث کوو طولانی کرنے کی جرات نہیں تھی۔
سیرہ امام خمینی ج5 ص137