روایتی عزاداری کو محفوظ رکھو

روایتی عزاداری کو محفوظ رکھو

امام خمینی(رح): سید الشھداء کی فداکاری اور جانثاری ہے جس نے اسلام کو زندہ رکھا ہے۔

امام خمینی(رح): سید الشھداء کی فداکاری اور جانثاری ہے جس نے اسلام کو زندہ رکھا ہے۔

حجت الاسلام و المسلمین سید مہدی طباطبائی فرماتے پیں:

محرم الحرام اور عاشورا، ادب کا مہینہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے آغاز سے اختتام تک اور روز عاشورا سے آج تک جو چیز اقدار اور عظمتوں کی منتقلی کا باعث بنی ہے، وہ عاشورایی آداب اور ثقافت ہے۔

حجت الاسلام طباطبائی مزید فرماتے پیں:

عزادارئ ماہ محرم، خلوص کے محور پر گردش کرتی ہے، اس لئے خطیب اور عزادار دونوں کو ذاتی شہرت سے گریز کرتے ہوئے دین کی تبلیغ پر تمام تر توجہ مبذول کرنی چاہئے۔ اگر موضوع گفتگو  امام حسین علیہ السلام کی ذات ہے تو امام علیہ السلام کی رضایت کے حصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے فضائل کو بیان کرنے کی کوشش کرے اور عزاداری کو اپنے لئے ذریعہ معاش بنانے سے اجتناب کرے؛ کہیں ایسا نہ ہو کہ امام حسین علیہ السلام کے ذکر کو ذاتی تشہیر کےلئے وسیلہ قرار دے؛ العیاذ باللہ۔

ایک اور اہم نکتہ عزاداری کے سلسلے میں یہ ہےکہ بعض لوگوں کی جانب سے سیاسی خیالات کو عزاداری میں شامل کیا جاتا ہے جو پریشان کن بات ہے۔ عزاداری میں سیاسی خیالات کا پرچار نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ بات لوگوں کے مذہبی رجحانات کےلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اسی لئے دین کی تبلیغ، خدا اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے فرامین کا پرچار، مقررین اور خطباء کا وظیفہ ہے تاہم اس سے آگے بڑھنے کی صورت میں انفرادیت کو فروغ مل سکتا ہے؛ نعوذ باللہ من ذلک۔

بہر صورت، عاشورائی ثقافت میں معرفت اور محبت دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لےکر چلنا چاہئے، اور انشاءاللہ ان ایام میں جو کہ اپنی اور اپنے علاوہ دوسروں کی معرفت افزائی کےلئے بہترین موقع ہے، کوشش کرنی چاہئے کہ عزاداری کو خلوص کے ساتھ مناتے ہوئے ذاتی اور سماجی ترقی کےلئے کارآمد بنایا جاسکے۔

بانی اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی علیہ الرحمہ:" یہ جان لو کہ اگر چاہتے ہو کہ تمہاری تحریک باقی رہے روایتی عزاداری کو محفوظ رکھو"۔

 

http://www.astaan.ir/ و http://www.jamaran.ir/ سے اقتباس 

ای میل کریں