حسینیت زندہ باد؛ یزیدیت مردہ باد

حسینیت زندہ باد؛ یزیدیت مردہ باد

امام مظلوم (ع) کی مجالس عزا، اسلامی حکومت کے طاغوتی حکومت پر غالب آنے کا ذریعہ ہیں۔

باز این چه شورش است که در خلق عالم است

باز این چه نوحه و چه عزا و چه ماتم است

در بارگاه قدس که جای ملال نیست

سرهای قدسیان همه بر زانوی غم است

جن و ملک بر آدمیان نوحه می کنند

گویا عزای اشرف اولاد آدم است

امام مظلوم (ع) کی مجالس عزا، اسلامی حکومت کے طاغوتی حکومت پر غالب آنے کا ذریعہ ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تخلیق کائنات کا مقصد یہ ہےکہ پوری کائنات میں صرف خالق کائنات کانام و نمود ہو، غیر اللہ کی پرستش نہ کی جائے، اللہ کی پیدا کردہ مخلوق میں صرف قانون الہی نافذ ہو، اور روئے زمین پر صرف اللہ کی حکومت ہو، جس میں ذرہ برابر ظلم و ستم نام کی کوئی چیز نہ ہو، جس میں عدل و انصاف کی یہ حد ہو کہ فقیر و مسکین اور مظلوم و بےکس تلاش کرنے سے بھی نہ ملیں۔ ایسے نظام حکومت کے قیام کےلئے اللہ نے ارسال رسل اور نزول کتب کا سلسلہ قائم کیا اور آخری نبی حضرت محمد مصفطی صلی اللہ علیہ وآلہ کی رسالت کا مقصد ہےکہ: " اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ اسی لیے بھیجا کہ وہ اسے دیگر تمام باطل ادیان پر غالب کرے، دیگر ادیان کو صفحہ ہستی سے مٹا کر دین اسلام کو سر بلندی عطا کرے۔ (توبہ،٣٣)۔

سنہ ۶۱ ہجری کے دوران جب یزید پلید نے اسلامی حکومت پر غاصبانہ طورپر قابض ہوا، اس ملعون کا نصب العین یہی تھا کہ دین بر حق محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ کو منسوخ چہرہ میں دنیا والوں کے سامنے پیش کرے، اسی لئے اس شرابی نے دستور محمد مختار [ص] کو بدل کے حلال محمد کو حرام اور حرام محمد کو حلال قرار دینے کی پر زور کوشش کی لیکن سبط الرسول، ابن البتول امام برحق امام حسین علیہ السلام نے اپنے اہل و عیال، چھوٹے بڑے اہلخانہ اور معدود باوفا اور مخلَص بندگان خدا کے ساتھ، علم قیام حیدری ابوالفضل العباس[ع] کے ہاتھ، ہیہات منا الذلۃ کے نعرہ بلند کرکے اس منحوس اور ناسپاس بندہ کا مقابلہ کیا اور دشمنوں نیز منافقین کا نقشہ، نقش بر آب بنا دیا۔ اس لئے آج تک حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کا نعرہ عالم کے گوشہ گوشہ سے مختلف طریقوں میں سنائی دے رہا ہے۔

انقلاب اسلامی ایران کے قائد، بانی اسلامی جمہوریہ ایران روح اللہ الموسوی الخمینی کا کہنا تھا:

امام مظلوم(ع) کی مجالس عزا کہ جو عقل کے جہل پر، عدل کے ظلم پر، امانت کے خیانت پر اور اسلامی حکومت کے طاغوتی حکومت پر غالب آنے کا ذریعہ ہیں کو حتی المقدور پورے ذوق شوق کے ساتھ منعقد کیا جائے۔ عاشورا کے خون سے رنگین پرچموں کو ظالم سے مظلوم کے انتقام کی علامت کے طور پر بلند کیا جائے۔

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ دوسری جگہ فرماتے ہیں:

سید الشھداء کی فداکاری اور جانثاری ہے جس نے اسلام کو زندہ رکھا ہے۔ عاشورا کو زندہ رکھنا اسی پرانی اور سنتی روایتوں کے ساتھ، علماء اور خطباء کی تقاریر کے ساتھ، انہیں منظم دستوں کی عزاداری کے ساتھ بہت ضروری ہے۔ یہ جان لو کہ اگر چاہتے ہو کہ تمہاری تحریک باقی رہے روایتی عزاداری کو محفوظ رکھو۔

 

ماخذ: قیام عاشورا در کلام امام خمینی[رح]

ای میل کریں