امام حسین(ع) کے قیام، نظام عدل کا قیام

امام حسین(ع) کے قیام، نظام عدل کا قیام

سید الشهداء امام حسین علیہ السلام نے اپنی تحریک کا آغاز سماج میں عدالت کے قیام سے کیا ہے ...

سید الشهداء امام حسین علیہ السلام نے اپنی تحریک کا آغاز سماج میں عدالت کے قیام سے کیا ہے ...

تحریک امام حسین علیہ السلام اور عاشورا کی بنیاد الہی فریضے کی انجام دہی یعنی " امر بالمعروف اور نہی عن المنکر " پر استوار تھی اور سانحہ عاشورا ایسے مخصوص سماجی حالات میں رونما ہوا جہاں حاکم وقت مذہبی اور دینی تعلیمات کو مٹانے اور بدعتوں کو رواج دینے کےلئے سرگرم تھا۔

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی نے قیام عاشورا کے عظیم ہدف یعنی سماج میں عدالت کے قیام سے معتلق فرمایا:

سید الشهداء امام حسین علیہ السلام نے اپنی تحریک کا آغاز سماج میں عدالت کے قیام سے کیا ہے ...

جس کا مقصد اچھائیوں کو معاشرے میں فروغ دینے کے ساتھ برائیوں سے لوگوں کو روکنا تھا، توحید کے علاوہ جو کچھ بھی ہے منکر ہے، اسی لئے تمام اجتماعی انحرافات کا تعلق منکر سے ہے جن کا سد باب انتہائی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہےکہ حضرت سید الشهداء ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے پیروکاروں کو امام علیہ السلام کی زندگی کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے قیام کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد، معاشرے سے برائیوں کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔

(صحیفه امام؛ ج21، ص1)

ڈاکٹر ابراهیم اندر خورا نے کہا: امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد حقیقی اسلام کے احیاء کے ساتھ، بدعتوں اور انحرافات کا خاتمہ تھا اور یہی وجہ ہےکہ جیسے جیسے تاریخ آگے بڑھتی جاتی ہے، امام حسین(ع) کے قیام کے اثرات بھی پہلے سے زیادہ گہرے ہوتے جا رہے ہیں اور خاندان اہل بیت علیہم السلام کےلئے دنیا کے حریت پسند انسانوں کے دلوں میں عشق اور محبت کی آگ، شعلہ ور ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی عظیم انقلابی تحریک، حقیقت میں تحریک عاشورہ کا تسلسل ہے اور انقلاب اسلامی کی طرح دنیا میں لوگوں کے شعور کو اجاگر کرنے والے تمام انقلابات کا فلسفہ، قیام عاشورا میں نہاں ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی تحریک، ایک انقلابی تحریک تھی جس کی بنیاد، دین پر قائم تھی جو پوری حیات بشری اور انسانی تاریخ کےلئے نمونہ عمل ہے۔

 

http://www.astaan.ir/      

ای میل کریں