امام خمینی(رح) کی نظر میں دین اور دنیا میں جدائی ممکن نہیں

امام خمینی(رح) کی نظر میں دین اور دنیا میں جدائی ممکن نہیں

امام(رح) نے شیعہ سیاسی فلسفہ کو سمجھنے کیلئے قیام امام حسین(ع) کو ایک بہترین اور قیمتی نمونے کے طورپر پیش کیا ہے۔

حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے مسلمانوں کی بہتری کیلئے تمام تر دینی توانائی اور اصولوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، ان کی نظر میں قیام عاشورا دینی تاریخ کی کوششوں میں اہم سنگ میل ہے اسی لئے آپ نے مسلمانوں کے اندر امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے پائے جانے والے جذبات کو ایک ایسا رخ دیا جس نے ایران سمیت اسلامی دنیا کے مستقبل پر گہرے اثرات چھوڑے، اس کی ایک مثال 1978 کے محرم الحرام  کی ہے جس نے  شاہی ایوانوں کو لرزہ بر اندام کرتے ہوئے نظام  شاہی کے زوال کو سرعت بخشا۔

لوگوں کے احساسات کو نیا رخ دینے اور ان کو صحیح سمت ہدایت کرنے سے متعلق امام خمینی(رہ) کا یہ حیرت انگیز کارنامہ بہت ہی شفاف تھا اور انہوں نے عزاداری امام حسین علیہ السلام سے متعلق گذشتہ رسومات اور روایات کی توثیق کرتے ہوئے عاشور کے حوالے سے ایک نئی تفسیر دنیا والوں کے سامنے پیش کی۔

امام خمینی(رح) نے ناپسند افعال سے اجتناب کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ عزاداری کے حوالے سے گذشتہ رسومات کو محفوظ رکھنے اور اس کو معنی دار بنانے کی لوگوں سے سفارش کی، چنانچہ اس ضمن میں آپ(رہ) فرماتے ہیں:

« ہمیں اسلامی روایات کی حفاظت کرنا چاہِئے، ہمیں عزاداری کے ان مقدس دستوں کی حفاظت کرنا چاہِئے جو محرم و صفر اور عاشور کے ایام سمیت دوسرے ضروری مواقع پر حرکت میں آتے ہیں، صنف روحانیت اور خطباء و ذاکرین نیز عوامی حلقوں کی جانب سے عاشور کو اسی سابقہ نہج پر زندہ رکھنے کی ضرورت ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی تحریک محفوظ رہے تو ان رسومات کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ »

امام خمینی علیہ الرحمہ نے شیعہ سیاسی فلسفہ کو سمجھنے کیلئے قیام امام حسین علیہ السلام کو ایک بہترین اور قیمتی نمونے کے طورپر پیش کیا ہے اور بار بار اپنی تقریروں اور پیغامات کے دوران لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔

 

بشکریہ انتخاب ویب سائٹ

ای میل کریں