شہر بابل سے فارس نیوز کی رپوٹ کے مطابق نیجریہ کے شیعوں کے رہبر شیخ ابراہیم زکزاکی کی بیٹی سہیلا زکزاکی نے مصباح الہدی اور نورالہدی مازندران قرآنی فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں بیان کیا کہ:ایران کے مختلف نقاط میں سیاسی،ثقافتی اور قرآنی پروگراموں میں تقاریر کے لئے دعوت دینا مظلوموں کا ساتھ دینے کی نشانی ہے۔
انھوں نے نیجیریہ میں شیخ زکزاکی کی 21 سال سے شروع ہونے والی سر گرمیوں کے بارے میں بتایا کہ: وہ اپنی طالبعلمی کے زمانے میں بھی یونیورسٹی میں طلاب کی مختلف انجمنوں میں سر گرم رہتے تھے اور وہیں پر امام خمینی رہ کے نام سے آشنائی ہوئی پھر وہ اخبارات اور مجلات کے ذریعے امام کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری لیتے رہے اور انھی ذرایع سے انقلاب کی کامیابی کی خبر بھی ان تک پہنچی۔
شیخ زکزاکی کی بیٹی نے کہا:میرے والد شروع میں سنی فرقہ مالکی سے تعلق رکھتے تھے لیکن امام خمینی رہ کی تقاریر سننے اور ان سے ملاقات کے بعد اس حد تک متاثر ہوے کے شیعہ مذہب کو اختیار کرلیا۔
شیخ زکزاکی کی بیٹی نے اس بات کو بیان کرتے ہوے کہ ایران اور ایرانی قوم سے انکی محبت امام خمینی رہ سے ان کے عشق کی وجہ سے تھی کہا کہ: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایک سال بعد شیخ زکزاکی 30 طالبعلموں کے ہمراہ ایران آئے اور امام خمینی رہ کی خدمت میں شرفیاب ہوئے اسی ملاقات میں امام خمینی رہ کی تقریر کو ریکارڈ کر کے نیجریہ تک پہنچایا اور اپنی تقاریر میں امام کی باتوں کو لوگوں تک پہچانے کے ساتھ ساتھ ایک وسیع مہم کا آغاز کیا۔
انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا: میرے والد شروع میں سنی فرقہ مالکی سے تعلق رکھتے تھے لیکن امام خمینی رہ کی تقاریر سننے اور ان سے ملاقات کے بعد اس حد تک متاثر ہوے کے شیعہ مذہب کو اختیار کرلیا اور امام خمینی رہ کی فرمایشات کے مطابق نیجیریہ میں شیعہ مذہب کی تبلیغ اور ترویج کو شروع کیا۔
زکزاکی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ میرے والد ان سینتیس سالوں میں متعدد بار جیل گئے لیکن یہ چیزیں کبھی بھی ان کی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں بنیں بلکہ ان کی سرگرمیوں میں مزید تیزی آتی رہی کہا ان کی یہ دینی سرگرمیاں سبب بنیں کہ نیجیریہ کی فوج گذشتہ سال قدس کے دن ہمارے گھر پر حملہ آور ہوئی اور شیخ زکزاکی کے ہمراہ تمام گھر والوں کو لہو لہان کر دیا۔
زکزاکی کی بیٹی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ یہ ایک دردناک سانحہ تھا کیوں کہ میرے ماں باپ کی آنکھوں کے سامنے مرے تین بھایوں کو شہید کیا گیا: کہا اس سانحہ کی وجہ سے شیخ زکزاکی نابینا ہو گئے اور ان پر فالج کا حملہ بھی ہوا لیکن وہ قید خانہ میں بھی اپنے عقائد سے پیچھے نہیں ہٹے اور دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے رہے۔
آخر میں انھوں نے کہا جس چیز کی اس وقت ہمیں ضرورت ہے وہ شیخ زکزاکی کی آزادی اور ان کی سلامتی کے لئے مومنین کی دعا ہے۔