انٹرویو

امام خمینی (ره) خدائی انسان تھے

امام خمینی (ره) کی شخصیت کی آج کوئی مثال نہیں ہے

سب سے پہلے آپ ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتائیں؟

میرا نام سلطانہ خان ہے ہندوستان اور اس کے باہر لوگ مجھے سہانا ناز کے نام سے جانتے ہیں، میں ایک شاعرہ ہوں اور اقوامی و بین الاقوامی سطح پر میرے پروگرام ہوتے ہیں، اور میں ممبئی میں ہفتہ وار نکلنے والے اخبار عوامی رائے سے بھی جڑی ہوں، میں ایک صحافی ہوں اور اسی سلسلہ میں آج میں امام خمینی کی برسی میں ایران آئی ہوں، یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس عظیم ہستی کے اس عظیم پروگرام میں شریک ہونے کا موقع ملا۔

 

امام خمینی کی شخصیت سے آپ کب آشنا ہوئیں؟

جانا تو ان کو بہت تھا ان کے بارے میں بچپن سے سنتے آئے تھے، میرے خاوند کی ماں ایک شیعہ ہیں اور ان کا گھر میرے پڑوس میں ہی تھا اس لئے میں ان کے بارے میں بہت کچھ دیکھتی اور سنتی آئی تھی، جب میں ان کے گھروں میں امام خمینی کی تصویر دیکھا کرتی تھی تو پوچھا کرتی تھی کہ یہ کون ہیں تو وہ بتایا کرتے تھے کہ یہ امام خمینی ہیں جنہوں نے ایران کی سرزمین پر انقلاب کیا ہے۔

 

آپ ایک صحافی ہیں اور مقالات بھی لکھتی ہیں تو آپ کا امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟

امام خمینی کی شخصیت کی آج کوئی مثال نہیں ہے ان کو اگر بے نظیر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، امام خمینی نے انقلاب لائے وہ ان کا ایک عظیم کارنامہ تھا، انہوں نے ایک ایسے وقت پر آواز اٹھائی کہ جب بڑے بڑے لوگون کی زبانیں بند تھیں، اور اپ کا وہ عظیم و تاریخی فتوا جس نے صرف ایران یا اسلامی دنیا میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایک انقلاب لا دیا تھا اور آج یہ انہیں کے فتوے کا اثر ہے کے شیطان سلمان رشدی کو پوری دنیا میں چھپنا پڑ رہا ہے،میری نظر میں امام خمینی ایک ایسی شخصیت تھے کہ جنہوں نے کبھی دیا کی پرواہ نہیں کی بلکہ جو کچھ اللہ اور اسلام نے کہا صدا صرف اسی پر عمل پیرا رہے۔

 

آپ کی نظر میں کیا تمام تر پابندیوں کے باوجود آج ایران ترقی کر رہا ہے؟

بالکل، میں ایران کے بارے میں بہت چھوٹی تھی جب سنا کرتی تھی، ایران کی آٹھ سالہ جنگ کے بارے میں بھی سنا اور پڑھا اور جس طرح سے ایرانی قوم نے مشکلات کا سامنا کیا اور جس طرح سے آج میں ۲۰۱۶ میں ایران کو دیکھتی ہوں کہ وہ ایران جو پہلے کا تھا اور جو آج ایران ہے اس میں زمین آسمان کا فرق ہے، کس طرح سے ایرانی قوم نے تمام تر پابندیوں کے باوجود اپنے آپ کو ظلم کے سامنے چھکایا نہیں اور یہ آج ان کی ان جانثاریوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ایران آج کافی ترقی کر چکا ہے۔ اور الحمد للہ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے ہم کو ایران جیسے مسلم ملک میں آکر یہ مصداقی صورت میں دکھائی دیتا ہے کہ ہر جگہ صفائی ہی صفائی دکھائی دیتی ہے، ایران کے بارے میں جتنا پڑھا اور سنا تھا اس سے بڑھ کر پایا۔

 

امام خمینی کی شخصیت میں ایسا کیا تھا کہ وہ شاہ جیسی طاقت کو ایران سے نکالنے میں کامیاب رہے؟

کسی بھی شخصیت کا دارومدار اس کی نیت پر ہوتا ہے، امام خمینی کی نیت بہت صاف تھی، انہیں پتا تھا کہ ہمارا دور ختم ہو جائیگا لیکن ہماری آنے والی نسل ایک کھلی ہوئی فضا میں سانس لے گی اور یہی ان کا مقصد تھا اور جو دوسروں کے لئے سونچتا ہے وہ تا قیامت لوگوں کے دلوں میں، کتابوں میں کلچر میں زندہ رہتا ہے، اور امام خمینی آج بھی زندہ ہیں۔ اور اگر آج اس دنیا میں پھر سے امام خمینی آ جائیں اور مسلمان فرقہ واریت کو چھوڑ دیں تو پوری دنیا میں انقلاب لایا جا سکتا ہے۔

 

امام خمینی کے تفکرات کے تناظر میں آج کے حالات سے کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟

بے شک حالات کو بدلا جا سکتا ہے آج لوگ آگاہ ہیں لیکن وہ اتنی تعداد میں نہیں ہیں کہ اپنی بات کو دنیا کے سامنے رکھیں یا یوں کہیں کہ وہ ڈرے ہوئے ہیں اگر یہ ڈر ختم ہو جائے اور ہم امام خمینی کو دنیا کے سامنے لے آئیں تو ہم پھر سے اس دنیا میں انقلاب لا سکتے ہیں اور یہ بہت دور کی بات نہیں ہے جو پہلے ہو چکا ہے اس کو دوبارہ بھی دہرایا جا سکتا ہے۔ اور اس کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ امام خمینی کے تفکرات کو دوسروں تک پہونچایا جائے۔

 

آج فلسطین کے مسئلہ پر امام خمینی کے رخ اور عالم اسلام کے معاملات کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟

میں یہی کہوں کی کہ جس طرح سے فلسطین کے مسئلہ پر ایران کا رخ ہے وہی دوسرے ملکوں خاص کر سعودی عرب کو اختیار کرنا چاہئیے کیوں کہ وہ ایک بڑا ملک ہے اس کے پاس پیسا ہے، طاقت ہے اور وہ مسلمانوں کی نمائندگی کا دعوہ بھی کر رہا ہے تو اگر اس جیسے ملک کھل کر فلسطین کی حمایت کریں تو دوسرے ملکوں میں بھی اعتماد آئے گا اور سارے مسلمان ایک مقام پر جمع ہوکر اسرائیل کے خلاف لڑ سکیں گے۔

ای میل کریں