جس دن امام ؒایران آ رہے تھے۔ ہم سب یونیورسٹی میں جمع ہوئے اور وہاں سے امام کے استقبال کیلئے ائیر پورٹ جا رہے تھے۔ سب گاڑی میں سوار اور خوشحال وخنداں تھے۔ لیکن میں امام ؒکے بارے میں سوچ کر گھبرا رہا تھا کہ کہیں کوئی خطرہ نہ ہوجائے۔ میرے آنسو بے اختیار ٹپک رہے تھے، کیونکہ ہمیں اطمینان نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا واقعہ پیش آئے گا۔ ان کی آمد کے وقت دھمکیاں بھی دی گئی تھیں ۔ بہرحال ہم ائیرپورٹ پہنچ گئے۔ امام بھی آ پہنچے۔ جیسے ہی امام کے چہرے پر سکون واطمینان ہمیں نظر آیا تو ہماری ساری پریشانیاں اور ہمارا سارا اضطراب دور ہوگیا اور امام نے اپنی پر سکون واطمینان آفرین نظروں سے ہماری طرف دیکھا اور ہم سب کو سکون بخش دیا۔ کئی سال کے بعد میں نے امام سے ملاقات کی تھی تو مجھے یوں محسوس ہوا کہ گویا کئی سالوں کی تھکن میرے جسم سے دور ہو گئی ہے۔