جس رات کو امام گرفتار ہوئے اور آپ کو ملک بدر کر کے ترکی لے جایا گیا۔ امام کا خادم حسین مشہدی جو چائے پلاتا تھا کہنے لگا: امام ؒ نے پولیس عملہ سے کہا: ’’یہ کیا ماجرا ہے۔ کیوں شور شرابا کرتے ہو، تم کو شرم نہیں آتی؟۔ تم میں سے کوئی ایک آ کر دروازہ کھٹکھٹا کے کہتا ہے کہ ’’خمینی! باہر آجاؤ‘‘ میں خود باہر نکل آتا‘‘ کچھ وقت بعد خود امام نے مجھ سے کہا:
’’ تہران جاتے ہوئے جب پیٹرول کے کنویں کے پاس پہنچے تو میں نے ان سب سے کہا ہماری ساری مصیبتیں اسی تیل کی وجہ سے ہیں ۔ تم لوگ کیوں ایسا کر رہے ہو اور یہاں سے تہران تک میں ان سے گفتگو کرتا رہا۔ ان میں سے ایک جو میرے سامنے بیٹھا ہوا تھا تہران تک وہ روتا رہا‘‘۔