جس وقت شاہ کی فورسز نے مدرسہ فیضیہ پر دھاوا بول دیا اس وقت میں امام ؒکے گھر پہ تھا امام کو اطلاع دی گئی کہ شاہ کی فورسز نے مدرسہ فیضیہ پر حملہ کردیا ہے۔ بعض طلاب کو چھتوں سے نیچے گرا دیا اور بوڑھوں کو زد وکوب کیا ہے اور کمرے توڑ پھوڑ دئیے ہیں اور قرآنی نسخوں کو نذر آتش کردیا ہے۔ وہ مغل بادشاہ کی فوج کی طرح بے گناہ لوگوں پہ ٹوٹ پڑے ہیں ۔ مغرب کا وقت قریب تھا اور مسلسل خبریں آ رہی تھیں کہ ابھی امام کے گھر پہ حملہ ہونے والا ہے۔
علماء میں سے کسی نے (آیت اﷲ لواسانی ؒ) دروازہ بند کرنے کو کہا اور گھر کا دروازہ بند کردیا گیا۔ اس اثناء میں امام ؒ کو پتہ چل گیا کہ دروازہ بند کردیا گیا ہے۔ امام ایک دم اٹھے اور فرمایا: ’’طلاب اور میرے فرزندوں کو مدرسہ میں زد وکوب کیا جا رہا ہے اور مدرسہ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں میرے گھر کا دروازہ بھی بند رہے؟‘‘ اس کے ساتھ حکم دیا کہ فوراً دروازہ کھول دیا جائے۔ یہ کہتے ہوئے خود بھی دروازے کی جانب آگے بڑھنے لگے اور فرمایا: ’’جو بھی آنا چاہے اسے اندر آنے دیا جائے‘‘۔